کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
امام اوزاعی فرماتے ہیں : بنی مخزوم کے ایک قریشی شخص نے مجھ سے یہ حدیث مرفوعاً نقل کی ہے کہ : اِن ایام میں کیے جانے والے اعمال قدر و منزلت میں ایسے ہیں جیسے اللہ کے راستے میں جہاد کرنا ۔بَلَغَنِي أَنَّ الْعَمَلَ فِي الْيَوْمِ مِنْ أَيَّامِ الْعَشْرِ كَقَدْرِ غَزْوَةٍ فِي سَبِيلِ اللهِ۔(شعب الایمان:3477)تیسرا عمل : روزوں کا اہتمام: ذی الحجہ کے ابتدائی ایّام میں نبی کریمﷺکا معمول روزے رکھنے کا تھا، چنانچہ ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنھن فرماتی ہیں : نبی کریم ﷺذی الحجہ کے نو دن روزہ رکھا کرتے تھے ۔كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ تِسْعَ ذِي الْحِجَّةِ۔(ابوداؤد:2437) اور عشرہ ذی الحجہ میں روزے رکھنے کی فضیلت پر روایت پہلے گزر چکی ہے کہ ذی الحجہ کے دس دنوں میں (ابتدائی نو دنوں میں سے)ہر دن کے روزے کا ثواب ایک سال کے روزے کے برابر ہے۔يَعْدِلُ صِيَامُ كُلِّ يَوْمٍ مِنْهَا بِصِيَامِ سَنَةٍ۔(ترمذی:758)چوتھا عمل : عرفہ کے روزے کا خصوصی اہتمام: عشرہ ذی الحجہ میں ایک دن ”عرفہ“ یعنی 9 ذی الحجہ کا مبارک دن ہے جس میں روزے کا ثواب اور بھی زیادہ بڑھ جاتا ہے، چنانچہ حدیث میں ہے ،نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے: مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ عرفہ کے دن کا روزہ رکھنا ایک سال پہلے اور ایک سال بعدکے(صغیرہ) گناہوں کو مٹادے گا۔صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ، إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ۔(ترمذی:749)