کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
احناف کا مسلک علّامہ شامی نے راجح قول کے مطابق دونوں سلاموں کے واجب ہونے کا ذکر کیا ہے لیکن چونکہ دوسرے سلام کے ترک سے نماز کے اعادے کا حکم نہیں ، خواہ جان بوجھ کر کیا جائے یا بھولے سے ، اِس سے دوسرے سلام کا سنت ہونا معلوم ہوتا ہے ، اِسی لئے حضرت شیخ الحدیث نے ”اوجز المسالک“ میں اپنی رائے دوسرے سلام کے بارے میں سنت ہونے کی ذکر کی ہے۔(اوجز : 2/249)سلام کے کس قدر الفاظ سے خروج ہوتا ہے : اِس پر سب کا اتفاق ہے کہ سلام کا کامل درجہ یہ ہے کہ مکمل ” السلام علیکم“کے الفاظ اداء کیے جائیں البتہ اِس میں اختلاف ہے کہ کم از کم کتنی مقدار میں سلام کے الفاظ سے نماز سے خروج ہوجاتا ہے۔ امام شافعی ومالک : ایک مرتبہ ”السلام علیکم“کہنے سے ۔ امام احمد بن حنبل : دو مرتبہ ”السلام علیکم“کہنے سے ۔ امام ابوحنیفہ : ایک مرتبہ”السلام“کہنےسےنماز سےخروج ہوجاتا ہے، اگرچہ دوسرا سلام بھی راجح قول کے مطابق واجب ہی ہے ۔پس پہلے سلام میں ” السلام“ کہنے سے امام کی نماز پوری ہوجائے گی ، اب اگر کوئی آکر امام کے ساتھ شامل ہو تو اُس کو شامل نہیں سمجھا جائے گا ۔(الدر المختار :1/468)(مرعاۃ :3/299)(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ : 11/314)سلام دونوں جانب ہے يا ايك طرف : امام مالك : امام اور منفرد صرف ایک جانب سلام پهيريں گے، جس کا طریقہ کار یہ ہوگا کہ سامنے کی طرف سلام پھیر کر سر کو قدرے دائیں جانب مائل کردیں گے ۔ جبکہ مقتدی تین سلام