کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ: يَا وَيْلِي أُمِرَ ابْنُ آدَمَ بِالسُّجُودِ فَسَجَدَ فَلَهُ الْجَنَّةُ، وَأُمِرْتُ بِالسُّجُودِ فَأَبَيْتُ فَلِيَ النَّارُ۔(مسلم:81) سجودِ تلاوت کی ایک فضیلت فقہاء کرام نے یہ لکھی ہےکہ : اگر کوئی ایک ہی مجلس میں سجدہ کی تمام آیات پڑھ کر سب کے بدلے سجدے کرے، خواہ ایک ایک پڑھ کر یا ایک ہی دفعہ تمام آیات پڑھ کر تمام چودہ سجدے ایک ساتھ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کا مقصد پورا فرمادےاور اس کی مشکل حل فرمادےاور ہر حادثہ سے جو اس کیلئے غم و حزن کا باعث ہو ، محفوظ فرمادے۔مَنْ قَرَأَ آيَ السَّجْدَةِ كُلَّهَا فِي مَجْلِسٍ وَسَجَدَ لِكُلٍّ مِنْهَا كَفَاهُ اللَّهُ مَا أَهَمَّهُ وَظَاهِرُهُ أَنَّهُ يَقْرَؤُهَا وِلَاءً ثُمَّ يَسْجُدُ، وَيُحْتَمَلُ أَنْ يَسْجُدَ لِكُلٍّ بَعْدَ قِرَاءَتِهَا وَهُوَ غَيْرُهُ مَكْرُوهٌ كَمَا مَرَّ۔(الدر المختار:2/119)سجدہ تلاوت سامع پر ہے یا مستمع پر : اِس پر سب کا اتفاق ہے کہ قاری یعنی آیتِ سجدہ پڑھنے والے پر سجدہ تلاوت کرنا(علی اختلاف القولین) لازم یا سنّت ہے، البتہ سننے والے پر سجدہ سہو ثابت ہونے کیلئے اُس کا اِرادۃً سننا ضروری ہے یا بلاقصد سننے سے بھی ہوجاتا ہے، اِس می ں اختلاف ہے: احناف و شوافع: سامع اور مستمع دونوں پرسجدہ تلاوت ہے، یعنی بالقصد سنے یا بلاقصد۔ مالکیہ و حنابلہ: مستمع پر سجدہ تلاوت ہے ،سامع پر نہیں ، یعنی بالقصد سننے والے پر سجدہ سہو ہوتا ہے ، بلاقصد سننے والے پر نہیں ۔(الفقہ الاِسلامی:2/1127)(الفقہ علی المذاہب:1/421)آیاتِ سجدہ کی تعداد : امام احمد : 15 ہیں ۔سورۃ الحج کے دونوں اور سورۂ ص کا بھی ہے ۔