کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
چاہیے ،کیونکہ ان دونوں چیزوں کاخیال نہ رکھنے کی وجہ سے امام درمیان میں نہ رہ سکے گا ۔ بذل المجہود میں ہے:ای اجعلو امامکم بان تصفوا خلفه بحيث يكون الامام حذاء وسط الصف، ويكون مَن عن يمينه و مَن عن يساره سواء۔(بذل المجہود:1/365،امدادیہ ملتان)(5 ، 6 ، 7)مل کر کھڑے ہونا ، دو صفوں میں فاصلہ کم رکھنا، ہموار سطح پر کھڑے ہونا : صفوں کی درستگی میں تین اہم کام احادیثِ طیبہ سے یہ بھی معلوم ہوتے ہیں : صفوں میں مل مل کر اِس طرح کھڑے ہونا کہ درمیان میں کوئی خلاء اور فاصلہ باقی نہ رہے۔ دو صفوں کے درمیان اتنا زیادہ فاصل نہ چھوڑا جائے کہ ایک اور صف قائم ہوسکے۔ کھڑے ہونے میں ہموار سطح کو منتخب کیا جائے، اونچی نیچی جگہ نہ ہو۔(مرقاۃ المفاتیح : 3/852) یہ تینوں کام ایک حدیث میں ذکر کیے گئے ہیں : نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:اپنی صفیں ملی ہوئی رکھو(یعنی خوب اچھی طرح مل مل کر کھڑے ہو)اور صفوں کے درمیان قرب رکھو(یعنی دو صفوں کے درمیان اِتنا فاصلہ نہ چھوڑو کہ ایک اور صف کھڑی ہوسکے)اپنی گردنیں برابر رکھو (ایسا نہ ہوکہ کوئی بلند جگہ پر کھڑا ہو اور کوئی نیچے ، بلکہ ہموار جگہ پر کھڑے ہو تاکہ سب کی گردنیں برابر رہیں )قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضے میں محمد(ﷺ)کی جان ہے ! میں شیاطین کو دیکھتا ہوں کہ وہ صف کے درمیان کی کشادگی میں بکری کے کالےبچے کی طرح گھستا ہے۔رَاصُّوا صُفُوفَكُمْ وَقَارِبُوا بَيْنَهَا، وَحَاذُوا بِالْأَعْنَاقِ، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنِّي لَأَرَى الشَّيَاطِينَ تَدْخُلُ مِنْ خَلَلِ الصَّفِّ كَأَنَّهَا الْحَذَفُ۔(نسائی:815)(مرقاۃ المفاتیح : 3/852)