کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
٭— تیسری رکعت میں ہو اور ابھی تک سجدہ نہ کیا ہو تب بھی یہی حکم ہے کہ اب جماعت میں شامل ہوجائے، اِسطرح یہ یہ دونوں رکعت نفل ہوجائیں گی اور امام کے ساتھ فرض اداء ہوں گے۔ ٭—چوتھی رکعت میں ہو تو نماز مکمل کرلے ، توڑنا درست نہیں ، اُس کے فرض اداء ہوجائیں گے ، پھر وہ اِمام کے ساتھ شامل ہو گا یا نہیں ، اس کی تفصیل یہ ہے : نماز اگر ظہر یا عشاء کی ہو تو امام کے ساتھ شامل ہوسکتا ہے اور افضل بھی یہی ہے کہ شامل ہوجائے تاکہ کم از کم اُسے جماعت کے ساتھ نفل پڑھنے کا ثواب حاصل ہوجائے ۔ لیکن اگر عصر کی نماز ہو تو اِمام کے ساتھ شامل ہونا درست نہیں ، اِس لئے کہ اِس صورت میں عصر کے بعد نفل پڑھنا لازم آئے گا جو درست نہیں ۔نفل اور سنّت کی تفصیل : اگر نفل یا سنت پڑھی جارہی ہو اور اس دوران جماعت کی نماز شروع ہوجائے تو اس کی ابتداءً دو صورتیں ہیں : (1)ثنائی ہوگی ۔ (2)رباعی ہوگی ۔ (اگر ثنائی ہو ، جیسے : فجر کی سنّت ،تو اس کی دوصورتیں ہیں : (1)قعدہ اخیرہ میں جماعت کے ساتھ ملنے کی توقع ہوگی ۔ (2)توقع نہیں ہوگی ۔ ٭— اگر قعدہ اخیرہ میں جماعت کے ساتھ ملنے کی توقع ہو تو سنّت مکمل کریں گےلیکن تخفیف کے ساتھ ۔ ٭— اور اگر توقع نہ ہو تو سنّت توڑ کر جماعت میں شامل ہوجانا چاہیئے اوراس صورت میں اسے چاہیئے کہ طلوعِ آفتاب کے بعد زوال سے پہلے پہلے تک اُن سنتوں کی قضاء کرلے ۔ (اگر رُباعی ہو ، جیسے : ظہر ، عصراور عشاء کی سنتیں ، تو اِس کی دو صورتیں ہیں : (1)پہلے شفعہ میں ہوں گے۔ (2)دوسرے شفعہ میں ہوں گے۔