کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
ترجیح و تطبیق : پچیس اور ستائیس کی دونوں روایتوں کے درمیان بظاہر تعارض ہے، اِس لئے ان میں ترجیح و تطبیق کا پہلو اپنایا گیا ہے ، جس کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں : بعض نے پچیس گنا زیادہ ہونے کی روایت کو ترجیح دی ہے ، اِس لئے کہ اُس کے روایت کرنے والے کثرت سے ہیں ، اور بعض نے ستائیس گنا کی روایت کو راجح قرار دیا ہے کیونکہ ”مُثبِت للزیادۃ “ زیادتی کو ثابت کرنے والی روایت ہے اور جب کسی عادل اور ضابط راوی کی جانب سے زیادتی کی جائے تو وہ زیادتی مقبول ہوتی ہے ۔(مرعاۃ المفاتیح :3/480) دونوں روایتوں میں کوئی تعارض نہیں،اِس لئے کہ عددِ أقل عددِ أکثر کی نفی نہیں کرتا، پس دونوں روایتیں جمع ہوسکتی ہیں ۔(مرعاۃ المفاتیح :3/480) اصل فضیلت پچیس گنا زیادہ کی ہے ، اور دوسری روایت میں جو ستائیس گنا زیادہ فضیلت ذکر کی گئی ہے اُس میں اِنفرادی نماز اور جماعت سے ہونے والی نماز کو بھی ذکر کیا گیا ہے، پس گویا فضیلت کے صرف پچیس درجات ہیں اور اگر اُس کے ساتھ اِنفرادی اور جماعت کے ساتھ ہونے نماز کو بھی شامل کرکرلیا جائے تو ستائیس گنا ہوجاتے ہیں۔لیکن یہ توجیہ بعید تر ہے ۔(فتح الباری لابن رجب:6/14) پہلے 25 کا حکم نازل ہوا تھا ، بعد میں اس فضیلت کو بڑھا کر 27 درجہ کردیا ۔(مرقاۃ المفاتیح:3/831) نمازیوں کے خشوع و خضوع یا مسجد کے دور یا قریب ہونے یا صفِ اول میں جگہ ملنے یا نہ ملنے کی وجہ سے یا تکبیرِ تحریمہ کو پانے یا نہ پانے کے اعتبار سے فرق کیا گیا ہے ۔(مرقاۃ المفاتیح:3/831)