کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
کا کوئی شریک نہیں اور یہ گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمدمصطفیٰﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں میں راضی ہوں اللہ کو رب ماننے پر اور محمدﷺ کو رسول ماننے پر اور اسلام کو دین ماننے پر۔(مسلم:386) حدیث میں آتا ہے کہ جس نے اذان کے وقت یہ مذکورہ دعاء پڑھ لی اُس کی مغفرت کردی جاتی ہے ۔ اور اِس کے پڑھنے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ مؤذن جب شہادتین کے کلمات سے فارغ ہو تو اُسی وقت اذان کا جواب دیتے ہوئے یہ دعاء بھی پڑھی جائے اور دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پوری اذان مکمل ہونے کے بعد یہ دعاء پڑھ لی جائے۔دونوں ہی طریقے درست اور باعثِ فضیلت ہیں ۔ مغرب کی اذان کے وقت ایک دعاء حدیث میں یہ نقل کی گئی ہے : ” اللَّهُمَّ هَذَا إِقْبَال لَيْلِكَ وَإِدْبَارُ نَهَارِكَ وَأَصْوَاتُ دُعَاتِكَ فَاغْفِرْ لِي “ ترجمہ: اے اللہ ! یہ رات کے آنے اور دن کے جانے کا وقت ہے اور آپ کو پکارنے والوں کی آوازوں کا وقت ہے ، پس آپ میری مغفرت فرمادیجئے۔(ابوداؤد:530)اذان اور دعاء کی قبولیت : حضرت انس فرماتے ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے فرمایا: اذان اور تکبیر کے درمیان دعا رد نہیں کی جاتی۔لَا يُرَدُّ الدُّعَاءُ بَيْنَ الْأَذَان وَالْإِقَامَة۔(ابوداؤد:521) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ ایک صحابی نے عرض کیا، یا رسول اللہ (ﷺ) ! اذان دینے والے تو بزرگی میں ہم سے بڑھ جاتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس طرح وہ فرماتے ہیں (ساتھ ساتھ) تم بھی اسی طرح کہتے جاؤ اور جب (اذان کے جواب سے) فارغ ہو جاؤ تو جو چاہو مانگو دیا جائے