کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
ایسے تمام علوم شرعاً حرام ہیں ، ان کا سیکھنا ، تصدیق کرنا سب ناجائز اور حرام ہےاورعلمِ غیب کا دعویٰ کرنابایں معنی کہ یوں کہا جائے : میں آئندہ ہونے والے حالات اور واقعات کا علم جانتا ہوں یا ایسے دعوے کی تصدیق کرنا کفر ہے۔(رد المحتار :4/242) نبی کریمﷺنے بھی جو آئندہ پیش آنے والے واقعات کی خبر دی ہے یا قیامت کے قریب واقع ہونے والی علامات کی پیشینگوئیاں فرمائی ہیں اور وہ حرف بحرف صادق آتی ہیں وہ سب اللہ تعالیٰ ہی نے آپ کو وحی کے ذریعہ بتلایا ہے ، آپ کا ذاتی علم نہیں، پس اُس کی بنیاد پر آپ ﷺکو عالم الغیب قرار نہیں دیا جاسکتا ۔نماز کے دوران سلام کرنا یا سلام کا جواب دینا : نماز کے دوران کسی کو سلام کرنا ، جس کو سلامِ تحیّہ کہا جاتا ہے،اِس سے مطلقاً نماز فاسد ہوجاتی ہے،خواہ جان کر کیا ہو یا بھولے سے ، حتیٰ کہ اگر ”عَلَیکُم“ بھی نہ کہا جائے تب بھی نماز فاسد ہوجاتی ہے۔ اور سلام کا جواب دینے کی تفصیل یہ ہے کہ اگر زبان کے ذریعہ جواب دیا گیا جائے یا سلام کی نیت سے مصافحہ کیا جائےتو نماز فاسد ہوجائے گی اگرچہ بھولے ہی سے جواب دیا گیا ہو ، اور صرف ہاتھ سے اِشارے کے ذریعہ جواب دینے سے نماز فاسد تو نہ ہوگی البتہ مکروہ ہو جائے گی۔(الدر المختار :1/615)اِشارے سے سلام کا جواب دینے کا حکم : نماز کے دوران کسی کے سلام کا جواب الفاظ کے ساتھ دینا جائز نہیں ، اور اس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ، جیسا کہ اِس کی تفصیل ابھی گزری ہے اور اشارے سے کسی کو جواب دینا بالاتفاق مفسد ِ صلاۃ نہیں ۔البتہ اس کے جواز اور عدم جوا ز کے بارے میں اختلاف ہےکہ اِشارے سے سلام کا جواب دینا جائز ہے یا نہیں :