کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
سترِ عورت“ کا مطلب یہ ہے کہ انسان کا اپنے جسم کے اُن حصوں کو ڈھانکنا جن کا ظاہر کرنا قبیح اور بُرا سمجھا جاتا ہےاور اُس سے حیاء کی جاتی ہے، خواہ مرد ہو یا عورت یا خنثیٰ۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ)مَرد و عورت کا ستر : مَرد : ناف سے گھٹنے تک کا حصہ ستر ہے ، اِس میں ناف داخل نہیں ،گھٹنا شامل ہے۔ عورت : چہرہ ، ہاتھ اور پاؤں کے علاوہ پورا جسم ستر ہے ۔ (الدر المختار )مَرد و عورت کے ستر میں ائمہ اربعہ کا اختلاف : امام ابوحنیفہ : مَرد : ناف سے گھٹنے تک کا حصہ ستر ہے ، اِس میں ناف داخل نہیں ،گھٹنا شامل ہے۔ عورت : چہرہ ، ہاتھ اور پاؤں کے علاوہ پورا جسم ستر ہے۔ امام شافعی : مَرد : ناف سے گھٹنے تک ،ناف اور گھٹنا دونوں ستر میں داخل نہیں ۔ عورت : چہرہ ، ہاتھ اور پاؤں کے علاوہ پورا جسم ستر ہے۔ امام احمد بن حنبل: مَرد : ناف سے گھٹنے تک ،ناف اور گھٹنا دونوں ستر میں داخل نہیں ۔ عورت : چہرہ کے علاوہ پورا جسم ستر ہے۔ امام مالک: