کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
امام مالک واحمد: جائز نہیں ، حتی کہ سلام، ردِّ سلام اور تشمیت العاطس بھی درست نہیں ۔ امام ابوحنیفہ و محمد: سامعین کو اجازت نہیں ، البتہ امام کسی دینی ضرورت سےکلام کر سکتا ہے ۔ امام ابو یوسف : ردِّ سلام اور تشمیت العاطس جائز ہے ،یعنی سلام کا جواب اور چھینکنے والے کو”یرحمُک اللہ“کہا جاسکتا ہے۔(البنایۃ :3/88)(درسِ ترمذی : 2/292)(معارف السنن:4/382)خطبہ سے پہلے یا بعد میں کلام کرنا : دورانِ خطبہ کلام کرنا بالاتفاق جائز نہیں ، لیکن خطبہ سے پہلے جبکہ اِمام نے ابھی تک خطبہ شروع نہ کیا ہو یاخطبہ کے بعد نماز شروع کرنے سے پہلے کلام کرنا جائز ہے یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے: امام ابو حنیفہ : خطبہ کیلئے اِمام کے نکلنے کے بعد نماز سے فارغ ہونے تک کلام کرنا جائز نہیں ،خواہ خطبہ ابھی تک خطبہ شروع بھی نہ کیا ہو ، اِسی طرح خطبہ سے فارغ ہونے کے بعد بھی نماز سے پہلے کلام جائز نہیں ۔ ائمہ ثلاثہ اور صاحبین :خطبہ شروع ہونے سے پہلے پہلے یا خطبہ سے فارغ ہونے کے بعد نماز سے پہلے کلام جائز ہے ، اِس لئے کہ اصل مُمانعت ”خلل فی الاستماع“ کی وجہ سےدورانِ خطبہ بات کرنے کی ہے، لہٰذا خطبہ سے پہلے یا بعد میں ممانعت کا حکم نہ ہوگا ۔(معارف السنن:4/406) فائدہ : مذکورہ اختلاف صرف کلام کے بارے میں ہے ، نماز پڑھنا بالاتفاق درست نہیں،اگرچہ اِمام نے ابھی تک خطبہ شروع نہ کیا ہو ، کیونکہ نماز دراز ہوجاتی ہے ، لہٰذا خطبہ شروع ہوجانے کے بعد نمازفوراً ختم نہیں کی جاسکے گی ، جبکہ کلام کو خطبہ شروع ہوجانے کے فوراً بعد ختم کیا جاسکتا ہے ۔(ہدایہ:آخر صلاۃ الجمعہ)