کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
الرَّجُلُ مِنَ الْمَسْجِدِ، وَعُرِضَتْ عَلَيَّ ذُنُوبُ أُمَّتِي، فَلَمْ أَرَ ذَنْبًا أَعْظَمَ مِنْ سُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ أَوْ آيَةٍ أُوتِيَهَا رَجُلٌ ثُمَّ نَسِيَهَا۔(ابوداؤد:461)﴿مسجد کی طرف جانےکے آداب﴾ گھر سے وضو کرکے مسجد جانا ۔ بہت سی احادیث میں مسجد جانے کی فضیلت کو بیان کرتے ہوئے گھر سے وضو کرکے جانے کو بیان کیا گیا ہے، اِس لئے مناسب اور بہتر یہی کہ گھر سے وضو کرکے نکلا جائے۔ چند احادیث ملاحظہ فرمائیں : حضرت عُقبہ بن عامر جُہنینبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :جب کوئی شخص وضو کرکے نماز کی نیت سے مسجد جائے تو نامہء اعمال لکھنے والے فرشتے اُس کے ہر قدم پر جو وہ مسجد کی جانب اُٹھاتا ہے ، دس نیکیاں لکھتے ہیں ، اور نماز کے اِرادے سے بیٹھنے والا بھی نماز میں کھڑے ہونے والے کی طرح ہے اور وہ اپنے گھر سے نکلنے سے لے کر واپس لوٹنے تک نمازپڑھنے والوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔إِذَا تَطَهَّرَ الرَّجُلُ ثُمَّ مَرَّ إِلَى الْمَسْجِدِ يَرْعَى الصَّلَاةَ كَتَبَ لَهُ كَاتِبَاهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا إِلَى الْمَسْجِدِ عَشْرَ حَسَنَاتٍ، وَالْقَاعِدُ يَرْعَى الصَّلَاةَ كَالْقَانِتِ وَيُكْتَبُ مِنَ الْمُصَلِّينَ مِنْ حِينَ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ حَتَّى يَرْجِعَ۔(السنن الکبریٰ للبیہقی : 4974) حضرت سلمان فارسیفرماتے ہیں : جو اچھی طرح وضو کرکے مسجد نماز پڑھنے کے لئے جائے تو وہ اللہ تعالیٰ کا زائر یعنی زیارت کرنے والا مہمان ہے اور میزبان کا (اخلاقی و شرعی )حق بنتا ہے کہ وہ اپنے مہمان زائر کا اِکرام کرے۔مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ لِيُصَلِّيَ فِيهِ كَانَ زَائِرَ اللَّهِ، وَحَقٌّ عَلَى الْمَزُورِ أَنْ يُكْرِمَ زَائِرَهُ۔(ابن ابی شیبہ :34617)