کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
نوٹ :واضح رہے کہ احناف و مالکیہ کے نزدیک فجر کی سنتیں فرض شروع ہوجانے کے بعد خارجِ مسجد پڑھنی چاہیئے ،جس کی سب سے اچھی صورت یہ ہے کہ گھر سے سنتیں پڑھ کر مسجد جانا چاہیئے ، اور اگر مسجد میں پڑھی جائے تو مسجد کے دروازے کے پاس جماعت سے زیادہ سے زیادہ دور ہوکر کسی ستون وغیرہ کے پیچھے کھڑے ہوکر پڑھی جائے ۔ بعض لوگ جو یہ صورت اختیار کرتے ہیں کہ جماعت کے قریب ،بلکہ بعض اوقات بالکل صف میں کھڑے ہوکر پڑھ رہے ہوتے ہیں ، فقہاء کرام نے اِس کو مکروہ لکھا ہے ، اس سے بچنا ضروری ہے ، بلکہ اگر جماعت سے دور ہوکر سنتیں پڑھنے کی کوئی مناسب جگہ نہ ملے تو سنتوں کو ترک کردینا چاہیئے ۔لِأَنَّ تَرْكَ الْمَكْرُوهِ مُقَدَّمٌ عَلَى فِعْلِ السُّنَّةِ۔(شامیہ:2/56 ،57)تیسرا مسئلہ : فرض نماز شروع ہوجانے کے بعد اپنی نماز جاری رکھنا: اگر پہلے سے نماز پڑھی جارہی ہواور دورانِ صلاۃ نماز کھڑی ہوجائے تو اِس کی تفصیل یہ ہے : پہلے سے جو نماز پڑھی جارہی ہےاس کی دو صورتیں ہیں : (1)فرض ۔ (2)سنن و نوافل۔فرض کی تفصیل : اگر فرض پڑھی جارہی ہو اور جماعت شروع ہوجائے تو اس کی ابتداءً دو صورتیں ہیں : (1) ایک رکعت نہیں پڑھی ہوگی۔ (2)ایک رکعت پڑھ لی ہو گی۔ ٭— اگر ایک رکعت پڑھ لی ہو تو اپنی نماز توڑ کر جماعت میں شامل ہوجائے ، خواہ فرض ثنائی ہو ، جیسے: فجر ، یا ثلاثی ہو ، جیسے: مغرب ، یا رباعی ہو ، جیسے :ظہر ، عصر اور عشاء۔ اور اِس صورت میں عمل کو باطل کرنا بھی لازم نہیں آئے گا ، کیونکہ یہ ”اِبطال للاِکمال“ ہے ، یعنی نماز کو کامل طریقے سے اداء کرنے کیلئے باطل کرنا ہے ۔