کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
طہارت شرط نہیں ۔اِس لئے کہ یہ نماز کا سجدہ نہیں ،شکر کی ادائیگی کا ایک عملی اور فوری طریقہ ہے ، اِس کیلئے اگر طہارت کو شرط قرار دیدیا جائے تو شرائطِ صلاۃ کا اہتمام کرنے سے فوری شکر کی ادائیگی رہ جائے گی، یہ علّامہ ابن تیمیہ کا قول ہے۔(عون المعبود:7/328)(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:24/248)قولِ راجح اور اُس کی وجوہِ ترجیح: راجح یہی معلوم ہوتا ہے کہ سجدہ شکر میں طہارت کی شرط نہ لگائی جائے ، اِس لئے کہ : سجدہ شکر کے متعلق طہارت وغیرہ کی شرط کیلئے دلیل کی ضرورت ہے، اور دلیل موجود نہیں ہے۔ احادیثِ مبارکہ میں نبی کریمﷺکے بیان کردہ سجود الشکر میں یا حضرات صحابہ کرامکے سجود الشکر میں کہیں یہ بات نہیں ملتی کہ آپﷺنے یا صحابہ کرام نے کسی موقع پر سجدہ شکر کے وقت وضو کا اہتمام کیا ہو ، بلکہ ہر جگہ یہ ملتا ہے کہ خوشخبری سنتے ہی سجدہ میں گرگئے، اِس سے بھی طہارت کی شرط کا نہ ہونا معلوم ہوتا ہے۔ سجدہ شکر کا باعث بننے والی خبر اچانک آتی ہے، اور ایسا ممکن ہے کہ سجدہ شکر کا ارادہ رکھنے والا شخص بے وضو ہو تو سجدہ شکر وضو یا غسل کے بعد تک مؤخر کرنے سے سجدہ شکر کی حقیقی روح ہی زائل ہو جائے گی جس کی وجہ سے سجدہ شکر کرنا جائز ہوا تھا۔چنانچہ علّامہ رملیفرماتے ہیں :سجدہ شکر کے سبب اور سجدہ کے درمیان اتنا لمبا وقفہ ہوجائے جس کو عرفِ عام میں فصلِ طویل کہا جاتا ہو تو اُس کی وجہ سے سجدہ شکر فوت ہوجائے گا ۔وَتَفُوتُ سَجْدَةُ الشُّكْرِ بِطُولِ الْفَصْلِ عُرْفًا بَيْنَهَا وَبَيْنَ سَبَبِهَا۔(نہایۃ المحتاج:2/104)