کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اوقاتِ ثلاثہ مکروہہ کا حکم : اِن تینوں اوقات(طلوع ِ آفتاب ، زوالِ آفتاب اور غروبِ آفتاب)میں ہر قسم کی نماز خواہ اداء ً پڑھی جائے یا قضاء ً،اِسی طرح ہر طرح کا سجدہ جائز نہیں ،اور جائز نہ ہونے کے دو معنی ہیں : (1)عدمِ انعقاد۔ (2)انعقاد مع الکراہت۔پہلی صورت : عدمِ انعقاد: یعنی وہ نمازیں جو اوقاتِ مکروہہ ثلاثہ میں پڑھنے سے منعقد ہی نہیں ہوتیں یعنی شروع کرنے سے شروع نہیں ہوتیں،اور اگر پہلے سے پڑھی جارہی ہوں اور دورانِ نماز یہ اوقات داخل ہوجائیں تو نماز باطل ہوجاتی ہے۔اور اِس سے مراد فرائض اور ملحَق بہ فرائض یعنی واجب لعینہٖ نماز مراد ہیں ، جیسے : پانچ نمازیں ، خواہ وہ وقتیہ ہوں یا فائتہ، اِسی طرح وتر کی نماز ، سجدہ تلاوت جس کی آیت کامل وقت میں تلاوت کی گئی ہو ۔ یہ سب اگر مکروہ اوقات میں اداء کیے جائیں تو اداء ہی نہیں ہوں گے۔ (شامیہ :1/373) البتہ فرائض میں سے ”عصر الیوم“یعنی اُس دن کی عصر کی نماز غروبِ آفتاب کے وقت پڑھی جاسکتی ہے،کیونکہ اُس کاوقت غروبِ آفتاب تک ہے ، پس اگر مکروہ وقت میں بھی اداء نہ کیا جائے تو بالکل قضاء ہوجائے گی ، لیکن اس وقت تک مؤخر کرکے پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔دوسری صورت : انعقاد مع الکراہت: یعنی وہ نمازیں جو اِن مکروہ اوقات میں منعقد تو ہوجاتی ہیں لیکن مکروہ ہوتی ہیں ، اِس لئے اُنہیں بھی اِن اوقات میں نہیں پڑھنا چاہیئے ۔ اور اِس سے مراد نوافل اور ملحق بالنّوافل نمازیں ہیں۔ملحق بالنّوافل سے