کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
پر سجدہ سہو بھی لازم ہوگا ۔نیز اپنی چھوٹی ہوئی رکعتوں کو منفرد کی طرح ثناء اور تعوّذ سے شروع کرے گا۔ مسبوق اپنی چھوٹی ہوئی رکعتیں اس ترتیب سے اداء کرے گاکہ پہلے قراءت والی رکعتیں اداء کرے گا پھر غیر قراءت والی۔ اور قعدہ کے اعتبار سے اُن رکعتوں کو امام کی رکعات کے ساتھ ملائے گا ۔ مثلا: امام کے ساتھ اگر ایک رکعت ملی ہے تو ایک رکعت پڑھ کر قعدہ کیاجائے گا ۔(تلخیص ازتسہیل بہشتی زیور:1/294)اِمام کی متابعت کا تاکیدی حکم : مقتدی کو اِمام کی اتباع کرنی چاہیئے اور حتی الاِمکان اُس کی مخالفت سے بہر صورت اجتناب کرنا چاہیئے ، اِس لئے کہ نبی کریمﷺنے اِمام کی اقتداء اور اِتباع کرنے کا حکم دیا ہے ، ذیل میں اِس سے متعلّق چند روایات ملاحظہ فرمائیں : حضرت انسفرماتے ہیں کہ ایک دفعہ نبی کریمﷺنے ہمیں نماز پڑھائی اور فارغ ہوکر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور اِرشاد فرمایا:لوگو! میں تمہارا اِمام ہوں،لہٰذاتم رکوع کرنے ، سجدہ کرنے،کھڑے ہونے اور پھرنے (یعنی نماز سے فارغ ہونے میں)مجھ سے جلدی نہ کیا کرو۔أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي إِمَامُكُمْ، فَلَا تَسْبِقُونِي بِالرُّكُوعِ وَلَا بِالسُّجُودِ، وَلَا بِالْقِيَامِ وَلَا بِالِانْصِرَافِ۔(مسلم:426) حضرت ابوہریرہفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺہمیں یہ سکھایا کرتے تھےکہ تم لوگ اپنے اِمام سے پہل نہ کیا کرو،جب اِمام تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو ،جب اِمام ”و لا الضالّین“ کہے تو تم ”آمین“ کہو،جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرواور جب وہ ”سمِع اللہ لِمَن حمِدہ“ کہے تو تم ”رَبَّنا لَک الحَمد“ کہو۔لَا تُبَادِرُوا