کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
جمہور علماءکرام : خوف کی حالت میں نماز کی رکعات کی تعداد عام نمازوں کی طرح ہی ہے ، البتہ طریقہ کار میں فرق ہےحدیث میں ” وَفِي الْخَوْف رَكْعَة “سے وہ ایک رکعت مرادہے جو اِمام کے ساتھ پڑھی جاتی ہے ،مکمل نماز کی رکعات بیان نہیں کی گئی ۔(مرقاۃ :3/1006)(مرعاۃ :4/414)قتال کرتے ہوئے نماز پڑھنا : احناف: نماز جائز نہیں ، ، نماز کے دوران قتال کرنے کی صورت میں نماز باطل ہوجائے گی، ایسی صورت میں نماز کومؤخر کردیا جائے گا۔ اِمام مالک:دورانِ قتال جبکہ رکوع و سجدہ پر قدرت نہ ہو تو اِشارے سے نماز پڑھی جائے گی ۔ اِمام شافعی:قتال کے دوران تلوار اور نیزے وغیرہ چلائے جاسکتے ہیں،بشرطیکہ مسلسل اور دیر تک نہ ہو ،ورنہ نماز فاسد ہوجائے گی۔ حسن بن صالح:جب دورانِ قتال رکوع و سجدے پر قدرت حاصل نہ ہوتو ہر رکعت کیلئے ایک تکبیر کہہ دی جائے ،یہی نماز کے قائم مقام ہوجائے گا ۔(احکام القرآن للجصاص:3/245)صلاۃ الخوف میں اسلحہ اٹھانا: بحالتِ خوف نماز پڑھنے کے مخصوص طریقے میں اللہ تعالیٰ نے”وَلْيَأْخُذُوا أَسْلِحَتَهُمْ“ فرمایا ہے ، اِس حکم کے بارے میں اختلاف ہے کہ یہ وجوبی ہے یا استحبابی ۔یعنی نماز کے دوران اسلحہ لینا جائز ہے یا واجب: جمہور ائمہ کرام: صلاۃ الخوف میں اسلحہ اٹھانا مستحب ہے۔