کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
بالکل وہی ہوگا جو سب کے مقیم ہونے کی صورت میں ماقبل بیان ہوا۔(زبدۃ الفقہ:370 تا372)اِمام مسافر ہو : اگر اِمام مسافر ہو تو چونکہ مقتدی کو اُس کے پیچھے مکمل نماز پڑھنی لازم ہوتی ہے ، لہٰذا مقتدیوں میں مسافر کو اِمام کی طرح دو رکعت اور مقیم کو مکمل نماز پڑھنی لازم ہوگی ، اور اِس کا طریقہ کار یہ ہے: ایک گروپ امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھ کر دشمن کے مقابلہ میں چلا جائے، پھر دشمن کے مقابل گروپ آ کر امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھے ،امام تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر دے،اور یہ دشمن کے مقابلہ پر واپس چلا جائے،پھر پہلا گروپ(جو ایک رکعت پڑھ کر دشمن کے مقابل گیا تھا) واپس آ کر اِمام کے بغیر تین رکعت(اور اگر اِمام کی طرح مسافر ہو تو ایک ہی رکعت ) لاحقانہ یعنی بغیر قراء ت کے پڑھے اور تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر کر دشمن کے مقابلہ پر چلا جائے،پھر دوسرا گروپ واپس آ کر تین رکعتیں (اور اگر اِمام کی طرح مسافر ہو تو ایک ہی رکعت )مسبوقانہ پڑھے، اور(مقتدی مقیم ہو توتین رکعت پڑھنے کی صورت میں) اس کا طریقہ یہ ہوگا کہ پہلی رکعت میں سورۃ الفاتحہ اور سورت پڑھ کر پہلا قعدہ کرے اور پھر کھڑے ہوکردوسری اور تیسری رکعت میں صرف سورۃ الفاتحہ پڑھے اورآخر میں تشہد و درود و دعاء پڑھ کر سلام پھیر دے۔(زبدۃ الفقہ:372)احادیثِ طیّبہ میں بیان کردہ نمازِ خوف کے طریقوں کی تفصیل اور ثبوت: احادیث میں صلوۃ الخوف کےمختلف طریقے نقل کیے گئے ہیں ،اُن میں سے تین مشہور طریقے ہیں اور تینوں حدیثوں سے ثابت ہیں ،ذیل میں اُن طریقوں کی تفصیل اور حدیثیں ملاحظہ فرمائیں :