کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
جماعت کیلئے کم از کم تین افراد ہونا ضروری نہیں ، اِس لئے کہ خود آپﷺکے قول و فعل سے دو کی جماعت ثابت ہے، ملاحظہ ہو : اِرشادِ نبوی ہے: دو اور اُس سے زیادہ جماعت ہے۔اثْنَانِ فَمَا فَوْقَهُمَا جَمَاعَةٌ۔ (ابن ماجہ:972) ایک اور روایت میں آپ نے دو صحابی کو نصیحت کرتےہوئے اِرشاد فرمایا: جب نماز کا وقت آجائے تو تم دونوں(یعنی دونوں میں سے ایک)اذان دینا اور پھر تم دونوں میں سے جو بڑا ہو وہ تمہارا امام بن جائے۔إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَةُ، فَأَذِّنَا وَأَقِيمَا، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمَا أَكْبَرُكُمَا۔ (بخاری:658) حضرت عبد اللہ بن عباسفرماتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ حضرت میمونہکے گھر میں رات گزاری ،نبی کریمﷺرات کو نماز کیلئے اُٹھے، میں بھی آپﷺکے ساتھ نماز میں آپﷺکے بائیں جانب کھڑا ہوگیا ،آپ نے مجھے سر سے پکڑ کر مجھے اپنے دائیں جانب کھڑا کردیا ۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي «فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، فَقُمْتُ أُصَلِّي مَعَهُ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَأَخَذَ بِرَأْسِي، فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ»۔ (بخاری:699)کیا ایک بچے کی معیّت میں جماعت ہوسکتی ہے : اِس پر سب کا اِتفاق ہے کہ بچہ اگر ”صبی غیر مُمیّز“ یعنی ناسمجھ بچہ ہو تو اُس کو لے کر جماعت نہیں کروائی جاسکتی ، نیز اِس پر بھی سب کا اِتفاق ہے کہ نفل میں صبی مُمیّز کو لے کر جماعت کراوئی جاسکتی ہے ، جیسے نبی کریمﷺنے حضرت عبد اللہ بن عباسکو اپنے ساتھ رات کی نماز میں ساتھ کھڑا کیا تھا ، البتہ اِس میں اختلاف ہے کہ فرض نماز پڑھتے ہوئے صبیِ مُمیّز کو ساتھ کھڑا کیا جاسکتا ہے یا نہیں : امام ابوحنیفہ و شافعی : جماعت منعقد ہوجائے گی اور فضیلت کا حصول بھی ہوگا۔