کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
پس اِسی لئے حضرات احناف و مالکیہ نے حضرت عبد اللہ بن عمرکی روایت کو ترجیح نہیں دی ، اور ظاہر ہے کہ اِس کی وجہ سے احناف و مالکیہ پر رفعِ یدین نہ کرنے کی وجہ سے کوئی ترکِ حدیث کا اِلزام نہیں لگایا جاسکتا ، کیونکہ پھر یہی اِلزام تو رفعِ یدین کرنے والوں پر بھی لگتا ہے کہ اُنہوں نے اِن تمام روایات کو چھوڑ کر صرف دو دفعہ رفعِ یدین کی روایت کو کیوں اختیار کیا ہے ۔فما ھو جوابکم فھو جوابنا۔ركعت ِ ثانيہ كے لئے كهڑے ہونے كا طريقہ: دوسرے سجدے سے قیام کی طرف جانے کا طریقہ یہ ہے کہ جو حصہ زمین سے بعید تر ہو اُس کو پہلے اٹھایا جائے گا ،چنانچہ بالترتیب پیشانی ،ناک ،ہاتھ اور پھر گھٹنے اُٹھائے جائیں گے۔(البنایۃ :2/236)كيا جلسہ استراحت كيا جائے گا؟ جلسہ اِستراحت در اصل دوسرے سجدے سے اُٹھ کر بیٹھنے کو کہا جاتا ہے جس کی مقدار امام شافعی کے نزدیک دوسجدوں کے درمیان جو جلسہ کیا جاتا ہےاُس کے برابر ذکر کی گئی ہے ۔ امام شافعى :پہلى اور تيسرى ركعت ميں دوسرے سجدے كے بعد جلسہ استراحت كيا جائے گا ۔ ائمہ ثلاثہ :جلسہ استراحت نہيں كيا جائےگا۔(البنایۃ:2/250،251)(الموسوعۃ الفقہیۃ:15/267)ہاتھوں کا سہارا لینا : دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوتے ہوئے گھٹنوں پر ہاتھ رکھیں گے یا زمین پر ، اِس میں اختلاف ہے: امام شافعى : اعتماد على الارض کیا جائے گا ، یعنی زمین پر ہاتھ رکھ کر کھڑے ہوں گے۔ ائمہ ثلاثہ : اعتماد علی الركبتين ہوگا ، یعنی گهٹنوں پر ہاتھ ركهيں گے ۔ ( البنايہ : 2/277)