کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
تراویح گھر میں پڑھنا افضل ہے یا مسجد میں : تراویح گھر یا مسجد میں بالاتفاق پڑھی جاسکتی ہے ، البتہ جماعت سے پڑھنا چاہیئے ، جیساکہ ماقبل گزرا ، لیکن گھر یا مسجد میں سے افضل کیا ہے ، اس میں اختلاف ہے : مالکیہ :تراویح کی نماز گھر میں پڑھنا مندوب ہے ، بشرطیکہ : (1)— گھروں میں تراویح پڑھنے مسجدوں میں جماعت معطّل نہ ہو۔ (2)— گھر میں زیادہ نشاط اور چستی کے ساتھ تراویح پڑھی جائے اور سستی کی وجہ سے ترک نہ ہو ۔ (3)— تراویح پڑھنے والا حرمین شریفین میں آفاقی نہ ہو ۔پس ان میں سے کوئی شرط بھی اگر نہ پوئی جائے تومسجد میں تراویح پڑھنا افضل ہوگا ۔ ائمہ ثلاثہ :مسجد میں جماعت کے ساتھ پڑھنا مسنون ہے ، اور احناف اس کو سنت علی الکفایہ قرار دیتے ہیں یعنی محلہ کے کچھ لوگ جماعت سے مسجد میں پڑھ لیں تو سب کی جانب سے یہ سنّت پوری ہوجائے گی ، ورنہ سب گناہ گار ہوں گے۔(شامیہ : 2/45)(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:27/146،147)تراویح کا وقت : وقتِ جائز : عشاء کے بعد سے طلوعِ فجر تک،خواہ وتر سے پہلے یا بعد میں، لیکن پہلےافضل ہے۔ وقتِ مستحب: تہائی رات تک یا آدھی رات تک مؤخر کرکے پڑھنا مستحب ہے۔ وقتِ مکروہ : اِس میں اختلاف ہے کہ تراویح کا وقتِ مکروہ ہے یا نہیں :