کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
دو کٹیں تو وہ جانور مردار ہوگیا ، اُس کا کھانا درست نہیں ۔(تسہیل بہشتی زیور:2/255)ذبح کرنے کا طریقہ : ذبح کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جانور کا رُخ قبلہ کی طرف کرکے لٹائے ، اُس کے بعد یہ دعاء پڑھے : إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ ۣ قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ۚ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ ۙ بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُمَّ مِنْکَ وَلَکَ۔ اُس کے بعد بِسْمِ اللّٰہِ اللّٰہ اَکْبَر پڑھ کر ذبح کرے اور ذبح کرنے کے بعد یہ پڑھے: اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْہُ مِنِّیْ کَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ حَبِیْبِکَ مُحَمَّدٍ وَّ خَلِیْلِکَ اِبْرَاہِیْمَ عَلَیْہِما الصَّلَاۃُ وَ السَّلَامُ۔ (تسہیل بہشتی زیور : 2/ 260)بوقتِ ذبح تسمیہ اور تکبیر کا حکم : تکبیر : اس پر سب کا اتفاق ہے کہ ذبح کے وقت تکبیرکہنا مستحب ہے ،واجب نہیں ۔(مرقاۃ:3/1078)تسمیہ : تسمیہ کے بارے میں اختلاف ہے کہ یہ ضروری ہے کہ نہیں ۔ امام شافعی : ذبح کرتے وقت تسمیہ پڑھنا سنّت ہے ضروری نہیں،چنانچہ بغیر تسمیہ کےبھی جانور حلال ہوجائے گا، البتہ تسمیہ کو ترک کرنا مکروہ ہے ۔ ائمہ ثلاثہ : تسمیہ شرط یعنی ضروری ہے ، چنانچہ عمداً ترک کرنے کی صورت میں جانور حرام ہوجائے گا ، اصحابِ ظوہر کے نزدیک بھی ضروری ہے لیکن وہ نسیان کی صورت میں بھی ترکِ تسمیہ سے جانور کو حرام قرار دیتے ہیں ۔(الفقہ الاسلامی و ادلتہ : 4/2769)