کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
نوٹ : افضل یہی ہے کہ اختلاف سے بچتے ہوئے اس بات کی رعایت رکھی جائے کہ سننِ قبلیہ کے بعد فرائض سے پہلے بلا ضرورت کوئی بات چیت نہ ہو ۔ (درسِ ترمذی : 2/181)فجر کی سنتوں کے بعد کچھ دیر لیٹنے کا حکم ؟ امام مالک : بدعت ہے ، اِس لئے کہ حضرت ابن عمربھی اِس کو بدعت کہتے تھے۔ امام شافعی و احمد: سنت ہے، خواہ تہجّد پڑھنے والا ہو یا نہیں ، سب کیلئے یہ حکم ہے۔ امام ابوحنیفہ : تہجد کی وجہ سے اگر تھکان ہو تو اُس کو دور کرنے کے لئے لیٹنا مستحب ہے ۔ اصحابِ ظواہر: فجر کی سنت اور فرضوں کے درمیان لیٹنا واجب ہے،اس کے بغیر فجر کی فرض نماز اداء نہیں ہوگی۔(درسِ مشکوۃ : 316)(مرقاۃ:3/902)(الفقہ الاِسلامی:2/1081)(شامیہ:2/20)آپ ﷺ كب اُٹھتے تهے ؟ حدیث میں آتا ہے حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺرات کو اُس وقت بیدار ہوتے تھے جب مُرغ چیختا تھا ۔كَانَ يَقُومُ إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ۔(بخاری:1132) شارحين نے مرغ كے بولنے كا وقت ”نصف ليل“یعنی آدھی رات بيان كيا ہے ، جو بلادِ عرب كے اعتبار سے ہے ، جبكہ ہمارے اطراف كے علاقوں ميں عام طور پر ”آخر شب“یعنی رات کے آخری سدس (چھٹے حصے)ميں مرغ كى آواز آتى ہے ۔ (مرعاۃ المفاتیح:4/195) احادیثِ طیبہ میں نبی کریمﷺ سے رات کے مختلف اوقات میں اٹھنا ثابت ہے :