کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
بَابُ صَلَاةِ السَّفَرِ سفر کا لغوی اور اِصطلاحی معنی : لغت میں سفر ”قَطْعُ الْمَسَافَةِ“یعنی مسافت طے کرنے کو کہاجاتا ہے ۔ اصطلاحی معنی یہ ہے :” هُوَ الْخُرُوجُ عَلَى قَصْدِ قَطْعِ مَسَافَةِ الْقَصْرِ الشَّرْعِيَّةِ فَمَا فَوْقَهَا “ شرعی مسافتِ قصر یا اس سے زائد مسافت کو طے کرنے کے اِرادے سے نکلنا ”سفر “ کہلاتا ہے۔(التعریفات:119) فائدہ : سفر کا جو مادہ ہے اِس کا لغوی معنی ”کشف“ یعنی کھلنے اور ظاہر ہونے کے آتا ہے، اور چونکہ سفر میں انسان پر بہت سی مخفی باتیں ، تجربات اور حالات کھلتے ہیں اور سفر میں ہمسفروں کو ایک دوسرے کے اصل اخلاق کا علم ہوتا ہے اِس لئے اس کو سفر کہا جاتا ہے ۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:25/26)(شامیہ :2/121)احکام سفر: وہ احکام جو سفر سے بدل جاتے ہیں ،وہ یہ ہیں: (1)نماز قصر ہونا۔(2)روزہ نہ رکھنے کی اجازت۔(3)مسح علی الخفین کی مدت کا تین دن تین رات ہوجانا ۔ (4)مسافر پر جمعہ و عیدین و قربانی واجب نہ ہونا۔(5)آزاد عورت کیلئے ایسا سفر محرم کے بغیر حرام ہونا۔(البنایۃ :3/3)(عالمگیری:1/138)(شامیہ:2/120)(عُمدۃ الفقہ:2/411)