کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اصحابِ الظواہر ،اِمام مالک اور ایک قول کے مطابق اِمام شافعی:صلاۃ الخوف میں اسلحہ کااٹھانا واجب ہے ۔(تفسیرِ مظہری:2/220)(تفسیر قرطبی:5/371)(شامیہ:2/187)خوف کی حالت میں سوار ہوکر نماز پڑھنا: خوف کے شدید ہونے کی صورت میں سوار ہوکر نماز پڑھی جاسکتی ہے اور ٹہرنا بھی ضروری نہیں ،چلتے ہوئے بھی نماز درست ہے، لیکن وہ اِنفرادی طور پر ہوگی ، جماعت کے ساتھ جائز نہیں ،اِس لئے کہ صلاۃ الخوف کو اِمام کی اقتداء میں مخصوص طریقے سے اداء کرنے کیلئے پیدل ہونا شرط ہے۔ہاں! اگر کوئی اِمام کے ساتھ ”ردیف“بن کریعنی پیچھے سوار ہوکربیٹھا ہو تو وہ اِمام کی اقتداء کرسکتا ہے۔ اور سواری کی حالت میں بھی ”مطلوباً “جائز ہے،”طالباً“ جائز نہیں ، یعنی کوئی دشمن پیچھا کررہا ہو تو رک کر نماز پڑھنے کی صورت میں پکڑے جانے کے خوف سےسوار ہوکر نماز جائز ہے،اگر خود کسی دشمن کا پیچھا کر رہا ہو تو جائز نہیں ، اِس لئے کہ دشمن کو پکڑنا فرض نہیں ،جبکہ نماز فرض ہے۔(شامیہ:2/187، 188)نمازِ خوف کی شرائط : صلاۃ الخوف چونکہ عام معمول اور عادت سے ہٹ کر اداء کی جاتی ہے،اس میں آمد و رفت اور نقل و حرکت بھی ہوتی ہے نماز کو دو مختلف جماعتوں میں متفرّقاً طور پر پڑھایا جاتا ہے ، اِس لئے اس کے جواز کیلئے کچھ شرائط کا ا لحاظ ضروری ہے: (1)— دشمن کا حقیقی طور پرموجود ہونا ۔ یعنی دشمن حقیقۃً موجود ہو اور یقین کے ساتھ یہ خوف ہو کہ اگر سب جماعت میں مشغول ہوں گے تو وہ حملہ کر دے گا ،چنانچہ ظنّی طور پر موجود ہونے سے صلاۃ الخوف