کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
پانچواں عمل :تسبیح ،تحمید ،تہلیل اور تکبیر کی کثرت: تسبیح سے مراد اللہ تعالی کی پاکی ، تحمید سے مراداُس کی حمد ،تہلیل سے مراد کلمہ طیبہ کا پڑھنا اور تکبیر سے مراد اللہ تعالی کی بڑائی بیان کرنا ہے،اور عشرہ ذی الحجہ میں اِن چاروں چیزوں کی کثرت کی تلقین کی گئی ہے۔روایات ملاحظہ فرمائیں : حضرت ابن عباس فرماتے ہیں: اِن دس دنوں میں تہلیل ، تحمید،تکبیر اور تسبیح کی کثرت کیا کرو۔ فَأَكْثِرُوا فِيهِنَّ مِنَ التَّهْلِيلِ، وَالتَّحْمِيدِ، وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّسْبِيحِ۔(شعب الایمان:3473) بخاری میں تعلیقاً حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت ابو ہریرہ کا یہ عمل منقول ہے کہ وہ دونوں حضرات ذی الحجہ کے دس دنوں میں بازار جاکر(لوگوں کو تکبیر کی طرف توجہ دلانے کے لئے ) تکبیر کہا کرتے تھے اور لوگ اُن کی تکبیر کی وجہ سے تکبیر کہا کرتے تھے ۔وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ: «يَخْرُجَانِ إِلَى السُّوقِ فِي أَيَّامِ العَشْرِ يُكَبِّرَانِ، وَيُكَبِّرُ النَّاسُ بِتَكْبِيرِهِمَا۔(بخاری :باب فضل العمل فی ایام التشریق) اور یہ تمام چیزیں یعنی تہلیل ، تحمید،تکبیر اور تسبیح تیسرے کلمہ میں موجود ہیں ، چنانچہ اِن دس دنوں میں چلتے پھرتے ، اُٹھتے بیٹھتے تیسرا ،چوتھا کلمہ اور تکبیر تشریق وغیرہ کی کثرت کرنی چاہیئے ۔چھٹا عمل :شب بیداری : عشرہ ذی الحجہ کی مبارک راتیں جن کی اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے اندر قسم کھائی ہے ،بڑی ہی بابرکت راتیں ہیں ، نبی کریمﷺنے اِن مبارک راتوں کو شبِ قدر کے برابر قرار دیا ہے ، چنانچہ حدیث میں ہے : ذی الحجہ کے دن دنوں میں ہر رات کے قیام(عبادت)کا ثواب لیلۃا لقدر کی عبادت کے برابر ہے۔وَقِيَامُ