کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
جمعہ کو ”جمعہ“ کیوں کہا جاتا ہے ؟ زمانۂ جاہلیت میں اس کو ”یوم العروبہ “ کہا جاتا تھا ، بعد میں اس کا نام ”یوم الجمعہ “ پڑگیا ۔ پھر اس کی وجہ تسمیہ کیا ہے ، ایک حدیث سے اِس کی وضاحت ہوتی ہے : حضرت ابوہریرہفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺسے دریافت کیا گیا کہ جمعہ کا نام جمعہ کس لئے رکھا گیا ؟ آپﷺنے اِرشاد فرمایا : اِس لئے کہ اِس میں تمہارے جدِّ امجد حضرت آدم کی مٹی جمع کی گئی اور اُس کا خمیر بنایا گیا ، اس دن (پہلا)صور پھونکا جائے گا(جس سے تمام دنیا والے مرجائیں گے)اور (دوسرا)صور پھونکا جائے گا (جس کی آواز سے تمام نردے دوبارہ زندہ ہوجائیں گے)اور اس دن (قیامت کی ) سخت دار و گیر یعنی پکڑ ہوگی ، نیز اس دن کی آخری تین ساعتوں میں ایک ایسی ساعت ہے (یعنی جمعہ کی آخری ساعت)جس میں اللہ تعالیٰ سے جو مانگے گا اُس کی دعاء قبول ہوگی ۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِأَيِّ شَيْءٍ سُمِّيَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ؟ قَالَ:لِأَنَّ فِيهَا طُبِعَتْ طِينَةُ أَبِيكَ آدَمَ، وَفِيهَا الصَّعْقَةُ، وَالْبَعْثَةُ، وَفِيهَا الْبَطْشَةُ، وَفِي آخِرِ ثَلَاثِ سَاعَاتٍ مِنْهَا سَاعَةٌ مَنْ دَعَا اللهَ عَزَّ وَجَلَّ فِيهَا اسْتُجِيبَ لَهُ۔ (مسند احمد:8102) مذکورہ حدیث میں اس کی چار وجوہات ذکر کی گئی ہیں : لِأَنَّ فِيهَا طُبِعَتْ طِينَةُ أَبِيكَ آدَمَ۔ حضرت آدم علیہ السلام کی مٹی جمع کی گئی اوراُس کا خمیر بنایا گیا ۔ وَفِيهَا الصَّعْقَةُ۔یعنی اس دن پہلا صور پھونکا جائے گا ، جس سے جمیع اہلِ دنیا مرجائیں گے ۔ وَالْبَعْثَةُ۔اور پھر دوسرا صور پھونکا جائے گا ، جس سے جمیع اجسادِ فانیہ دوبارہ زندہ ہوجائیں گے۔