کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
جائے اور پھر دوسری جماعت دوسری رکعت میں امام کے ساتھ شریک ہو اور اس دوسری جماعت کی موجودگی میں امام اپنی نماز پوری کرلے۔(مرقاۃ :3/1052)” وَلِلْقَوْمِ رَكْعَتَانِ“ کا مطلب : یہ ایک مشہور حدیث کا جملہ ہےجس میں ”مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي“ کا مشہور واقعہ ذکر کیا گیا ہے، اس میں صلاۃ الخوف کا کاطریقہ ذکر کرتے ہوئے ”فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ، وَلِلْقَوْمِ رَكْعَتَانِ“کہا گیا ہے۔(مسلم:843) اِس سے یہ معلوم ہوتاہے کہ آپ ﷺنے چار رکعتیں پڑھیں اور لوگوں نے دو پڑھیں ،حالآنکہ یہ بات سمجھ نہیں آتی ، اِس لئے کہ صلاۃ الخوف میں اِمام اور مقتدی کی رکعات کی تعداد مساوی ہوتی ہے، اِسی لئے شارحین نے اِس کے مختلف مطلب ذکر کیے ہیں : (1)— یہ نماز حضر کی نما زتھی (بایں طور کہ ابھی تک قصر کے احکام نازل نہیں ہوئے تھے ، یا آپ جہاں ٹہرے تھے وہاں قصر واجب نہ ہوتا تھا ) لہٰذا آپ ﷺ نے چار رکعات پڑھیں ۔ اور لوگوں کے دو پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ دونوں طائفوں نے دو دو رکعتیں آپ ﷺ کے ساتھ پڑھیں اور پھر انفرادی طور پر اپنی بقیہ دو رکعتیں مکمل کرلیں ۔ جیسا کہ باب کی پہلی حدیث میں دونوں طائفوں کا ایک ایک رکعت انفرادی پڑھنے کا ذکر ہے ، بالکل اُسی طرح اس حدیث میں دونوں طائفوں کا دو دو رکعت پڑھنا مراد ہے ۔ (2)— یہ نماز سفر کی نماز ہے اور مطلب یہ ہے آپ ﷺ نے دونوں طائفوں کو الگ الگ دو دو رکعت پڑھائیں گویا کہ آپﷺنے ایک ہی نماز دو مرتبہ پڑھی ۔ لیکن یہ اُس زمانے کا واقعہ ہے کہ جب ایک