کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
تم سے سن کر اذان کہتے جائیں ، کیونکہ وہ تم سے بلند آواز والے ہیں ، چنانچہ عبد اللہ بن زید بن عبد ربہٖ فرماتے ہیں کہ میں حضرت بلال کے ساتھ کھڑا ہوگیا اور اُنہیں اذان کے کلمات سکھلاتا گیا اور وہ اذان دیتے رہے۔حضرت عمر نے جب اپنے گھر سے اذان کی آواز سنی تو جلدی میں اپنی چادر کھینچتے ہوئے نکلے اور نبی کریمﷺکی خدمت میں آکر عرض کیا : یا رسو ل اللہ! قسم ہے اُس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہےمیں نے بھی ایسا ہی خواب دیکھا ہے، آپﷺنے اِرشاد فرمایا: تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں ۔لَمَّا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاقُوسِ يُعْمَلُ لِيُضْرَبَ بِهِ لِلنَّاسِ لِجَمْعِ الصَّلَاةِ…………الخ ۔(ابوداؤد:499)اذان سے متعلق چند فقہی اِصطلاحات: ترجیع : شہادتین کو چار چار مرتبہ کہنا ، پہلے دو مرتبہ آہستہ اور پھر دو مرتبہ بلند آواز سے ۔ امام شافعی و مالک : ترجیع کی جائے گی ، یعنی شہادتین کے کلمات چار مرتبہ ہونگے۔ امام ابو حنیفہ و احمد : ترجیع نہیں ہوگی ، یعنی دو مرتبہ ہونگے۔ تربیع : اللہ اکبر کو چار مرتبہ کہنا ۔ امام مالک : تربیع نہیں ہوگی ، یعنی اذان کے شروع میں اللہ اکبر صرف دو مرتبہ ہے۔ ائمہ ثلاثہ : تربیع ہوگی ، یعنی اللہ اکبر چار مرتبہ کہا جائے گا ۔ ترسّل: لغت میں کسی کام کو اطمینان کے ساتھ کرنا ۔اور اصطلاحی معنی اذان کے کلمات میں ہر کلمے پر وقف کرنے کے آتے ہیں ۔