کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اِمام شافعی و احمد: نماز شروع کرتے ہوئے قبلہ رُخ ہونا ضروری ہے ،اُس کے بعدجہتِ سفر کی جانب رُخ کیا جائے گا۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ :23/132،133)(الفقہ علی المذاھب:1/338 تا 340)نماز خوف میں کتنی رکعتیں ہیں ؟ حضرت حسن بصری و اِسحاق: خوف کی حالت میں ایک ہی رکعت پڑھی جائے گی ۔ ، اِس لئے کہ حدیث میں ”وَفِي الْخَوْف رَكْعَة“آیا ہے ۔ جمہور علماءکرام : خوف کی حالت میں نماز کی رکعات کی تعداد عام نمازوں کی طرح ہی ہے ، البتہ طریقہ کار میں فرق ہےحدیث میں ” وَفِي الْخَوْف رَكْعَة “سے وہ ایک رکعت مرادہے جو اِمام کے ساتھ پڑھی جاتی ہے ،مکمل نماز کی رکعات بیان نہیں کی گئی ۔(مرقاۃ :3/1006)(مرعاۃ :4/414)مسافر اور مقیم کا ایک دوسرے کی اقتداء کرنا : اس بات پر سب کااتفاق ہے کہ وقت کے اندر اندر مقیم اور مسافر کا ایک دوسرے کی اقتداء کرنا درست ہے اور مقیم کی اقتداء کرنے کی وجہ سے مسافر پر بھی اتمام لازم ہوجاتا ہے ۔اور اس بات پر بھی سب متفق ہیں کہ وقت کے نکلنے کے بعد مقیم مسافر کی اقتداء میں قضاء کر سکتا ہے ، اور اِس صورت میں مقیم اتمام اور مسافر قضاء کرے گا ۔ البتہ اختلاف اس بات میں ہے کہ وقت کے نکلنے کے بعد کیا مسافر مقیم کی اقتداء میں اپنے سفر کی قضاء کرسکتا ہے یا نہیں : امام ابو حنیفہ : اداءً اقتداء درست ہے ، قضاءً درست نہیں ۔ ائمہ ثلاثہ : مطلقاً اقتداء درست ہے ، خواہ اداءً ہو یا قضاءً۔