کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
”انما ذالک الی اللہ“کا مطلب: یہ جملہ در اصل فقہی اعتبار سے نہیں ، اخروی اعتبار سے کہا گیا ہے ۔اور مطلب اس کا یہ ہے کہ فقہی ضابطہ کے اعتبار سے تو پہلی نماز فرض اور دوسری نفل ہوتی ہے جیسا کہ جمہور کا مسلک ہے، لیکن ظاہر ہے کہ یہ بات کوئی یقین اور تحقیق سے تو نہیں کہی جاسکتی، کیونکہ اس کا علم تو صرف اللہ تعالی کو ہے ، وہی جانتا ہے کہ پہلی مرتبہ پڑھی گئی نماز میں کوئی فساد یا اور کوئی مانع ِ قبولیت امر تو نہیں پایا گیا تھا ۔ کیونکہ بہت ممکن ہے کہ پہلی مرتبہ کی نماز میں کوئی ایسا مُفسد پایا گیا ہو جس کا علم خود اُس نمازی کو بھی نہ ہوسکا ، لہٰذا اللہ تعالی ہی اس قبولیت کے معاملے کو زیادہ بہتر جانتے ہیں ۔(مرقاۃ:3/888)”لا تصلوا صلوۃ فی یوم مرتین“ کا مطلب : حضرت عبد اللہ ابن عمر کی حدیث میں ایک جملہ ”لَا تُصَلُّوا صَلَاةً فِي يَوْمٍ مَرَّتَيْنِ“مَرفوعاً مَروی ہے، جو بظاہر باب کی احادیث کے معارِض ہے ، کیونکہ باب کی احادیث میں نماز کو دوبارہ پڑھنے کا جواز ذکر کیا گیا ہے جبکہ اِس جملہ میں ایک ہی وقت میں دو مرتبہ نماز پڑھنے سے منع کیا جارہا ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ایک ہی وقت میں دو مرتبہ نماز پڑھنے کی ممانعت کا تعلّق ”اِعادہ حقیقیہ “ سے ہے ، یعنی بغیر کسی خلل کے حقیقی اِعادہ کے ساتھ نماز دو مرتبہ پڑھنے سے منع کیا گیا ہے، ہاں ! اگر صوری اِعادہ ہو تو کیا جاسکتا ہے ، کیونکہ دوسری احادیث سے اس کو جواز ثابت ہے۔(مرقاۃ المفاتیح:3/888) («»«»«»(«»«»«»(