کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
زلزلے: زلزلہ قدرتی آفات میں سے جس کا وجود بڑی تباہی اور عظیم نقصانات کا باعث بنتا ہے،لوگوں میں اِس کے بارے میں سائنسی اور مادّی بحثیں چلتی رہتی ہیں اور کیا ؟ کیوں ؟ کیسے کا جواب خالصۃً مادی سوچ و فکر کے ذریعہ تلاش کیا جارہا ہوتا ہے، جبکہ حقیقت میں نصوص اور روایات میں اِس کے بالکل مختلف اسباب اور دوسری وجوہات ذکر کی گئی ہیں ، ذیل میں اِسی سلسلے کی کچھ روایات ذکر کی جارہی ہیں جن سے بڑی حد تک زلزلے کے اسباب اور اُن سے بچاؤ کے طریقے سمجھے جاسکتے ہیں :قربِ قیامت میں زلزلوں کی کثرت ہوگی: نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ علم اُٹھالیا جائے گا ، زلزلوں کی کثرت ہوگی ، زمانہ قریب قریب (وقت تنگ) ہوجائے گا، فتنہ ظاہر ہوجائیں گے ، ہرج یعنی قتل و غارتگری کی کثرت ہوجائے گی اور تماہرے درمیان مال زیادہ ہوکر بہہ پڑے گا ۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقْبَضَ العِلْمُ، وَتَكْثُرَ الزَّلاَزِلُ، وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ، وَتَظْهَرَ الفِتَنُ، وَيَكْثُرَ الهَرْجُ - وَهُوَ القَتْلُ القَتْلُ - حَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمُ المَالُ فَيَفِيضَ۔(بخاری: 1036) حضرت سلمہ بن نفیل فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریمﷺکے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، آپﷺ کے اوپر وحی آئی ، آپ نے ارشاد فرمایا:میں تمہارے درمیان (کچھ زیادہ مدّت )ٹہرنے والا نہیں ہوں اور تم لوگ بھی میرے بعد( زیادہ عرصہ نہیں ) بہت قلیل مدّت ٹہروگے، پھر میرے پاس گروہ در گروہ آؤ گے تم ایک دوسرے کو فنا کردو گے، اور قیامت کے قریب بہت زیادہ موتیں ہوں گی اور اُس کے بعد کئی سال