کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
نبی کریمﷺجب اِستسقاء کی دعاء مانگتے تو یہ دعاء پڑھا کرتے تھے:«اللَّهُمَّ اسْقِ عِبَادَكَ، وَبَهَائِمَكَ، وَانْشُرْ رَحْمَتَكَ، وَأَحْيِ بَلَدَكَ الْمَيِّتَ»۔(ابوداؤد:1176) «اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا، مَرِيئًا مَرِيعًا، نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ، عَاجِلًا غَيْرَ آجِلٍ»۔(ابوداؤد:1169)قحط سالی کسے کہتے ہیں: عموماً بارشوں کے نہ ہونے کو خشک سالی اور قحط سالی سے کہتے ہیں ، اور بارشیں ہورہی ہوں تو اس کو فراوانی اور شادابی سے تعبیر کیا جاتا ہے ، حالآنکہ حقیقت یہ ہے کہ اصل چیز غلّہ و اناج کا مسلسل اپنے وقت میں فراوانی کے ساتھ پیدا ہونا ہے ،پس اگر اِس میں کمی اور پریشانی پائی جارہی ہو یا مہنگائی ، گراں فروشی اور ذخیرہ اندوزی وغیرہ کی وجہ سے لوگوں کی دسترس سے اشیاءِ ضرورت نکلنے لگ جائیں اور طلب و رسد کے قدرتی قانون کا نظام بگاڑ و فساد کا شکار ہوکر رہ جائے تو اسے قحط سالی کہتے ہیں ،اگرچہ بارشیں کثرت سے ہوتی ہوں۔اِسی حقیقت کو ایک حدیث میں نبی کریمﷺنے نہایت صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے ،چنانچہ آپﷺکا ارشاد ہے:قحط سالی یہ نہیں کہ تم پر بارش نہ برسے ، قحط سالی تویہ ہے کہ تم پر خوب بارش برسے لیکن زمین سے کچھ نہ نکلے۔لَيْسَتِ السَّنَةُ بِأَنْ لَا تُمْطَرُوا، وَلَكِنِ السَّنَةُ أَنْ تُمْطَرُوا وَتُمْطَرُوا، وَلَا تُنْبِتُ الْأَرْضُ شَيْئًا۔(مسلم:2904)قحط سالی کے اسباب: احادیثِ طیبہ میں قحط سالی کے مختلف اسباب ذکر کیے گے ہیں،ذیل میں کچھ احادیث ذکر کی جارہی ہیں ،جن سے قحط سالی کی وجوہات اور اسباب معلوم ہوتے ہیں :