کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
حضرت سفیان ثوری فرماتے ہیں :مايعده الناس مصرا عند ذكر الأمصار المطلقة كبخارى وسمرقند. جس کو مطلقاً ”مصر“ کے لفظ بولنے کے وقت میں لوگ مصر سمجھیں ، وہ مصر کہلائے گا ۔ امام کرخی اور زمخشری کے نزدیک: المصر الجامع ما أقيمت فيه الحدود، ونفذت فيه الأحكام.مصرِ جامع وہ ہےجس میں حدود قائم اور احکام کو نافذ کیا جائے۔ حضرت ابو عبد اللہ بلخی فرماتے ہیں:إذا اجتمعوا في أكبر مساجدهم فلم يسعهم فهو مصر جامع.جہاں کے باشندے اپنی سب سے بڑی مسجد میں جمع ہوں تو نہ آسکیں تو وہ مصر ہے۔ بعض فقہاء ِ احناف فرماتے ہیں: المصر ما يعيش فيه كل صانع بصناعته ولا يحتاج إلى التحول إلى صنعة أخرى.وہ جگہ جہاں ہر کاریگر اپنی صنعت و حرفت کے ساتھ زندگی گزارتا ہو اور کسی دوسری صنعت کا محتاج نہ ہو ۔ مستصفی میں یہ منقول ہے : إذا وجدت فيه حوائج الدين وهو القاضي والمفتي والسلطان فهو مصر جامع ۔جب تمہیں کسی جگہ دین کی تمام حوائج و ضروریات یعنی قاضی ،مفتی ،سلطان، مل جائیں تو وہ مصر ہے۔(البنایۃ :3/45)مصر کی راجح تعریف : وہ بڑا شہر جس میں کئی گلیاں اور بازار ہوں اور اس کے ماتحت دیہات ہوں اور وہاں کوئی حاکم ہو جو اپنی جاہ و حشمت سے اور اپنے یا کسی اور کے علم کے ذریعہ ظالم سے مظلوم کا اِنصاف لینے پر قادر ہو اور لوگ اپنے