کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
دفعِ تعارض : اِس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ صلاۃ الضحیٰ نبی کریمﷺاورخلفاءِ راشدین کا طریقہ نہیں ہے ، حالآنکہ روایاتِ کثیرہ سے صلوۃ الضحی کا ثبوت ہے لہذا رفعِ تعارض کے لئے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے اس انکار کی لازماً توجیہ کی جائے گی ،تاکہ روایات میں تطبیق ہوسکے ۔ اوروہ یہ ہے : ممکن ہے کہ انہوں نے مداومت کا انکار کیا ہو ، کیونکہ آپ ﷺ سے پڑھنا ثابت ہے مداومت نہیں ممکن ہے کہ اُنہوں نے مسجد میں فرض نمازوں کے اہتمام کی طرح پڑھنے کا اِنکار کیا ہو۔ ممکن ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر کو اس کا علم نہ ہوا ہو۔(مرعاۃ المفاتیح:4/358) («»«»«»(«»«»«»(بَابُ التَّطَوُّعِ تطوّع کا لغوی اور عُرفی معنی : تطوّع لغت میں ”تَكَلُّفُ الطَّاعَةِ“ کو کہتے ہیں ، یعنی مشقت برداشت کرتے ہوئےکسی اِطاعت کو بجالانا۔ عُرف میں تطوّع ”التَّبَرُّعُ بِمَا لاَ يَلْزَمُ “ کو کہاجاتا ہے،یعنی ایک غیر لازم چیز کو تبرّعاً سرانجام دینا، جیسے : نفل پڑھنا۔ (المفردات فی غریب القرآن للأصفہانی:1/529) اکثر تطوّع کا اطلاق اُن نمازوں پر ہوتا ہے جو غیر رواتب یعنی سنن غیر مؤکدہ ہیں ۔سنن کی اقسام: علامہ ادریس کاندھلوی فرماتے ہیں : سنن کی دو قسمیں ہیں : (1)سنن جماعت۔(2)سننِ اِنفراد۔