کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
چاشت کے فضائل : حضرت ابوذرفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا: جب صبح ہوتی ہے تو انسان کے ہر جوڑ پر صدقہ واجب ہوتا ہے پس ہر تسبیح یعنی ”سُبحَان اللَّهِ“ کہنا صدقہ ہے ، ہر تحمید یعنی ” اَلْحَمْدُ ِللَّهُ “ صدقہ ہے، ہر تہلیل یعنی ”لاإله إِلَّا اللَّهُ “ کہنا صدقہ ہے، ہر تکبیر یعنی ” اَللَّهُ أَکْبَرُ “ کہنا صدقہ ہے، امر بالمعروف صدقہ ہے اور نہی عن المُنکرصدقہ ہے، اور اِس کی طرف سے چاشت کی دو رکعت کافی ہوجاتی ہیں ۔يُصْبِحُ عَلَى كُلِّ سُلَامَى مِنْ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ، فَكُلُّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةٌ، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ، وَنَهْيٌ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ، وَيُجْزِئُ مِنْ ذَلِكَ رَكْعَتَانِ يَرْكَعُهُمَا مِنَ الضُّحَى۔(مسلم:720) حضرت ابوبریدہ فرماتے کہ میں نے نبی کریمﷺکو فرماتے ہوئے سنا ہے : انسان کے جسم میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں اور اُن میں سے ہر جوڑ کے بدلے میں صدقہ لازم ہوتا ہے، لوگوں نے کہا : یا رسول اللہ! اِس کی کون طاقت رکھ سکتا ہے؟آپﷺ نے فرمایا: مسجد میں پڑی ہوئی ریزش کو دفن کردو یا کسی (تکلیف دہ)چیز کو راستے سے ہٹا دو ، اگر تم اس کی طاقت نہیں رکھتے تو دو رکعت چاشت کی تمہاری طرف سے کافی ہوجائیں گی۔فِي الْإِنْسَانِ سِتُّونَ وَثَلَاثُ مِائَةِ مَفْصِلٍ، فَعَلَيْهِ أَنْ يَتَصَدَّقَ عَنْ كُلِّ مَفْصِلٍ مِنْهَا صَدَقَةً. قَالُوا: فَمَنِ الَّذِي يُطِيقُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ:النُّخَاعَةُ فِي الْمَسْجِدِ تَدْفِنُهَا، أَوِ الشَّيْءُ تُنَحِّيهِ عَنِ الطَّرِيقِ، فَإِنْ لَمْ تَقْدِرْ فَرَكْعَتَا الضُّحَى تُجْزِئُ عَنْكَ۔(مسند احمد: 22998) حضرت ابوہریرہسے مَروی ہے نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے : بے شک جنّت کا ایک دروازہ ہے جسے ”ضُحیٰ“ کہا جاتا ہے ، جب قیامت کا دن ہوگا تو ایک پکارنے والا پکارے گا : وہ لوگ کہاں ہیں جو چاشت کی