کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
پانچویں بات : کراہیت صرف بدبو پیدا ہونے کی صورت میں ہے ۔ ثوم و بصل اگر مطبوخ یعنی پکے ہوئے ہوں تو اُن کے کھانے سے چونکہ منہ میں بو پیدا نہیں ہوتی اِس لئے اُنہیں کھاکر مسجد جانے میں بھی کوئی حرج نہیں،کما فی الحدیث: نُهِيَ عَنْ أَكْلِ الثُّومِ، إِلَّا مَطْبُوخًا(ترمذی:2/3) لیکن واضح رہے کہ محض پکانے سے کراہیت کا حکم ختم نہیں ہوتا ، اصل چیز بو کا ختم ہونا ہے ، پس اگر وہ بغیر پکائے بھی ختم ہوجائے(جیسا کہ پیاز کو سرکہ وغیرہ میں ڈال دیا جاتا ہے ) تو کراہیت کا حکم نہیں لگے گا ، اور اگر پکانے کے بعد بھی بو باقی رہے تو کراہیت کا حکم ہی باقی رہے گا ۔(الکوکب الدری:3/15)چھٹی بات : کراہیت سے کون سی کراہیت مراد ہے ۔ لہسن اور پیاز کھاکر مسجد جانے میں کراہیت کس درجہ کی ہے ، اس میں دو قول ہیں : اہلِ ظاہر : مکروہ تحریمی ہے ۔ جمہور ائمہ کرام : مکروہ تنزیہی ہے ۔( فتح الباری :9/575) («»«»«»(«»«»«»(