کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
حنابلہ: جمعہ سے پہلے چار رکعات سنتِ غیر مؤکدہ ہیں ۔ مالکیہ: کوئی مخصوص عدد نہیں ، جتنی چاہیں پڑھ سکتے ہیں، جیسا کہ تمام سننِ رواتب کے بارے میں اِمام مالککا یہی مسلَک ہے۔(معارف السنن :4/411)(الفقہ علی المذاہب:1/297 تا 299)جمعہ کی بعدیہ سنّتیں : اِمام ابوحنیفہ: جمعہ کے بعد چار رکعات مسنون ہیں ۔ حضرات صاحبین: جمعہ کے بعد چھ رکعات مسنون ہیں ۔ شوافع: جمعہ کے بعد دو رکعت سنّتِ مؤکدہ ، دو غیر مؤکدہ ہیں ۔ حنابلہ: جمعہ کے بعد کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ چھ رکعات سنّت ہیں ۔ مالکیہ: کوئی مخصوص عدد نہیں،جتنی چاہیں پڑھ سکتے ہیں، جیسا کہ سننِ رواتب کے بارے میں اُن کا یہی مسلَک ہے۔(معارف السنن :4/411)(الفقہ علی المذاہب:1/297 تا 299)فجر کی سنت اور دیگر سنن کے درمیان فرق : احادیث طیبہ میں فجر کی سنتوں کی چونکہ تاکید بہت آئی ہے ، اس لئے عام سنتوں سے ہٹ کر اس کے مسائل بھی تھوڑے مختلف ہیں ۔ چنانچہ : فجر کی سنت کی قضاء کی جاتی ہے ، دیگر سنن کی نہیں ۔ (عالمگیری:1/112) فجر کی سنت سفر میں بھی پڑھنے کا حکم ہے ، جبکہ دیگر سنن کا نہیں ۔(شامیہ:2/131) فجر کی سنت فرض نماز شروع ہوجانے کے بعد بھی پڑھنا درست ہے، بشرطیکہ قعدہ اخیرہ میں ملنے کی