کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
لَيْلٌ طَوِيلٌ“ابھی بہت رات باقی ہے ،سوتے رہو۔پس اگر کوئی شخص جاگتا ہےاور اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے،پھر جب وہ وضو کرتا ہےتو دوسری گرہ کھل جاتی ہےاور اس کے بعد جب وہ نماز پڑھتا ہےتو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے،چنانچہ وہ خؤش وخرّم اور پاکیزہ نفس ہوکر صبح کرتا ہے، ورنہ (یعنی اگر کوئی پڑا سوتا رہےتووہ)کاہل و سست اور خبیث النّفس(پلید نفس)ہوکر صبح کرتا ہے۔يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ إِذَا هُوَ نَامَ ثَلاَثَ عُقَدٍ يَضْرِبُ كُلَّ عُقْدَةٍ عَلَيْكَ لَيْلٌ طَوِيلٌ، فَارْقُدْ فَإِنِ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ، انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِنْ صَلَّى انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَأَصْبَحَ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ وَإِلَّا أَصْبَحَ خَبِيثَ النَّفْسِ كَسْلاَنَ۔(بخاری:1142)شیطان کے تین گرہیں لگانے کا مطلب: گرہ سے مراد " عُقد الکسل " یعنی سستی کی گرہیں ہیں ۔ شیطان کے گرہ لگانے سے مراد یا تو حقیقت ہے ، یا مجاز ۔ حقیقت ہو تو یہ مطلب ہے شیطان حقیقی طور پر اس طرح گرہیں لگاتا ہے جیسا کہ جادو گر سحر کرتے ہوئے گرہیں لگاتے ہیں ۔ اور مجاز ہو تو یہ مطلب ہے کہ یہاں شیطان کا انسان کو ذکر و تہجد سے روکنا مراد ہے ۔ گویا شیطان کے روکنے کو جادو گروں کے فعل سے تشبیہ دی گئی ہے ۔ تین گرہیں لگانے کا اس لئے کہا کہ شیطان کا مقصد تین چیزوں ذکر ، وضو اور نماز سے روکنا ہوتا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ بالترتیب ان تینوں کاموں سے تینوں گرہیں کھل جاتی ہیں ۔