کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
فرصت کے اوقات مسجد میں گزارناصحابہ و تابعین اور اَسلاف کا طریقہ ہے: حضرت اوزاعیفرماتے ہیں :پانچ چیزیں ایسی ہیں جن پر حضرات صحابہ کرام اور نیکی کے ساتھ اُن کی پیروی کرنے والے تابعین جمے ہوئے تھے: جماعت کو لازم پکڑنا ، سنت کی اتباع کرنا ،مسجدوں کو آباد کرنا ، قرآن کریم کی تلاوت کرنا اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنا۔ خَمْسٌ كَانَ عَلَيْهَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعُونَ بِإِحْسَانٍ: لُزُومُ الْجَمَاعَةِ، وَاتِّبَاعُ السُّنَّةِ، وَعِمَارَةُ الْمَسَاجِدِ، وَتِلَاوَةُ الْقُرْآنِ، وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللهِ۔(شعب الایمان : 2696) مشہور تابعی حضرت شعبی اَسلاف کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اُن کی حالت یہ تھی کہ جب وہ کسی کام سے فارغ ہوتے تو مسجد آجاتے۔كَانُوا إِذَا فَرَغُوا مِنْ شَيْءٍ أَتَوُا الْمَسَاجِدَ۔(شعب الایمان :2690) حضرت اسماء بنت یزید فرماتی ہیں کہ حضرت ابوذر غِفارینبی کریمﷺکی خدمت کرتے تھے اور جب خدمت سے فارغ ہوتے تو مسجد میں ہی ٹھکانہ بناکر لیٹ جاتے ، پس وہی اُن کا گھر تھا۔اِنَّ أَبَا ذَرًّ الْغِفَارِيَّ، كَانَ يَخْدُمُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا فَرَغَ مِنْ خِدْمَتِهِ أَوَى إِلَى الْمَسْجِدِ، فَاضْطَجَعَ فِيهِ، فَكَانَ هُوَ بَيْتَهُ۔(طبرانی کبیر:1623)اندھیروں میں مسجد جانے والوں کے لئے قیامت کے دن نورِ تام اور بے خوفی کی بشارت: حضرت بُریدہ أسلمیسے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ اِرشاد فرماتے ہیں: اندھیروں میں مسجدوں کی طرف چلنے والوں کو قیامت کے دن نورِ تام( مکمل روشنی) ملنے کی خوشخبری سنادو۔بَشِّرِ المَشَّائِينَ فِي الظُّلَمِ إِلَى المَسَاجِدِ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ القِيَامَةِ۔(ترمذی: 223)