کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
متروک التسمیۃ کی حلت و حرمت کی تفصیل : یعنی جس جانور کو ذبح کرتے ہوئے جان بوجھ کر یا بھولے سے تسمیہ چھوڑ دیا ہو وہ حلال ہو تا ہے یا حرام ، اِس میں اختلاف ہے ، جس کی تفصیل یہ ہے : اصحابِ ظواہر :جان کر ترک کیا جائے یا بھولے سےہر صورت میں حرام ہے ۔ امام شافعی :جان کر ترک کیا جائے یا بھولے سےہر صورت میں حلال ہے ۔ ائمہ ثلاثہ :جان بوجھ کر ترک کرنے سے حرام اور بھولے سے ترک کرنے سے حلال ہے ۔ فائدہ :مذکورہ تفصیل ذکاۃ اختیاریہ اور اضطراریہ یعنی ذبیحہ ، اضحیہ اور صید(شکار ) سب میں یکساں ہے ، البتہ امام احمد بن حنبلشکار کے بارے میں یہ فرماتے ہیں کہ متروک التسمیۃ صید ،خواہ عمداً ہو یا نسیاناً ، دونوں صورتوں میں حرام ہے۔(الفقہ الاسلامی و ادلتہ : 4/2769) (البنایہ : 11/535) تنبیہ:صاحبِ ہدایہ نے جو اِمام مالککا مسلک ” لَاتُؤكَلُ فِي الْوَجْهَيْنِ“ نقل کیا ہے وہ درست نہیں ، یہ مسلک اصحابِ ظواہر کا ہے ، اِمام مالک کا مسلک بھی جمہور کے مطابق ہے،یعنی جان کر ترک کرنے سے حرام اور بھولے سے ترک ہوجانے کی صورت میں جانور حلال ہوتا ہے۔(الدر المختار : 6/299)بوقتِ ذبح درود پڑھنا : جانور کو ذبح کرتے ہوئے درود شریف پڑھنا سنّت ہے یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے : امام شافعی : ذبح کرتے ہوئے درود شریف پڑھنا مسنون ہے ۔ ائمہ ثلاثہ : بوقتِ ذبح درود پڑھنا مکروہ ہے۔(مرقاۃ : 3/1078) (مرعاۃ المفاتیح : 5/74)