کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
احناف:تین قول ہیں : (1)اگلی تراویح سے پہلے پہلے قضاء کی جائے گی۔(2)رمضان کا مہینہ گزرنے سے پہلے پہلے قضاء کی جائے گی ۔ (3)راجح قول یہ ہے کہ وقت نکلنے کے بعد قضاء نہیں کی جائے گی ۔(شامیہ :2/45)(الفقہ علی المذاہب الاربعۃ:1/310)تراویح کی رکعات : تراویح کی کتنی رکعتیں ہیں ، اِس میں دو قول ذکر کیے گئے ہیں : اِمام مالک: دو قول ہیں : (1)بیس رکعات ۔ (2)چھتیس رکعات، علاوہ وتر کی نماز کے۔ ائمہ ثلاثہ: تراویح کی بیس رکعات ہیں ۔(بدایۃ المجتہد:1/219)(شامیہ :2/45)رکعاتِ تراویح کے بارے میں علّامہ ابن الہمام کی تحقیق کی تردید و اِبطال: حنفیہ میں سےعلّامہ ابن الہمام نے جو یہ کہا ہے کہ تراویح کی اصلاً آٹھ رکعتیں ہیں ، یہ صحیح نہیں ،جمہور فقہاءِ احناف نے اِس قول کو ناقابلِ اعتبار قرار دیا ہے، علّامہ شامی نے البحر الرائق کی تعلیق پر اس کی تردید فرمائی ہے ، اُس کا خلاصہ درج ذیل ہے: علّامہ ابن الہمام نے حضرت عائشہ صدیقہکے قول سے جو صحیحین میں مَروی ہے ،اِستدلا ل کیا ہے کہ آپﷺرات کی نماز رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔اس کا جواب یہ ہے کہ یہ باعتبار ”أغلب و اکثر“ کے کہا گیا ہے ، کلی طور پر نہیں ۔ بالخصوص جبکہ خود آپﷺ سےرمضان المبارک میں بیس رکعات تراویح پڑھنا ثابت ہے ، چنانچہ ابن ابی شیبہ ، بیہقی اور طبرانی میں وہ حدیث موجود ہے جس میں آپﷺکا بیس رکعات تراویح پڑھنا ذکر کیا ہے۔علّامہ ابن الہمام نے اگرچہ