کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اِمام کے ساتھ دوبارہ نماز پڑھنے کی صورت میں کون سی نماز فرض ہوگی؟ اگر کوئی فرض نماز اکیلے پڑھ چکا ہو اور پھر آکر اِمام کے ساتھ شامل ہوجائے تو اُس کی فرض نماز کون سی ہوگی ؟ پہلی نماز جو اُس نے اکیلے پڑھی ہے یا وہ نماز جو اِمام کے ساتھ پڑھی ہے، اِس میں دو قول ہیں : امام غزالی : ایک نماز بلا تعیّن فرض اداء ہوجائے گی ۔ جمہور ائمہ کرام : پہلی نماز فرض اداء ہوگی ، اور دوسری نفل ۔(مرقاۃ:3/888) اِمام غزالی کا اِستدلال دراصل حضرت عبد اللہ بن عمرکے اُس قول سے ہے جو مؤطا اِمام مالک میں ذکر کیا گیا ہے ، اور وہ یہ ہے : حضرت نافع فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت عبد اللہ بن عمرسے دریافت کیا کہ میں کبھی اپنے گھر میں نماز پڑھ لیتا ہوں اور اُس کے بعد مجھے اِمام کے ساتھ جماعت مل جاتی ہے ،تو کیا میں اِمام کے ساتھ نماز میں شامل ہوجاؤں؟حضرت عبد اللہ بن عمرنے فرمایا:جی ہاں! اِمام کے ساتھ نماز پڑھ لیا کرو۔اُس شخص نے پوچھا :” فأَيَّتَهُمَا أَجْعَلُ صَلاَتِي؟“ میں دونوں میں سے کس نماز کو اپنی فرض نماز بناؤں؟ حضرت عبد اللہ بن عمرنے فرمایا :کیا یہ تمہارے اختیار میں ہے؟یہ تو اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہےکہ اللہ تعالیٰ کس نماز کو فرض نماز بناتے ہیں ۔ عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ فَقَالَ: إِنِّي أُصَلِّي فِي بَيْتِي، ثُمَّ أُدْرِكُ الصَّلاَةَ مَعَ الإِمَامِ، أَفَأُصَلِّي مَعَهُ؟ قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ: نَعَمْ صل معه، فَقَالَ الرَّجُلُ: فأَيَّتَهُمَا أَجْعَلُ صَلاَتِي؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَوَ ذَلِكَ إِلَيْكَ، إِنَّمَا ذَلِكَ إِلَى اللهِ تبارك وتعالى يَجْعَلُ أَيَّتَهُمَا شَاءَ۔(مؤطاء مالک:321)