کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
قُلْتُ: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:فَإِنَّهُمْ حَسَدُونَا عَلَى الْقِبْلَةِ الَّتِي هُدِينَا لها، وَضَلُّوا عَنْهَا وَعَلَى الْجُمُعَةِ الَّتِي هُدِينَا لَهَا، وَضَلُّوا عَنْهَا، وَعَلَى قَوْلِنَا خَلْفَ الْإِمَامِ آمِينَ۔(شعب الایمان:2707) نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے : اللہ تعالیٰ نے مجھے تین ایسی خصلتیں عطاء کی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی :پہلی چیز صفوں میں نماز پڑھنا ، دوسرا اہلِ جنّت کے طریقے کے مطابق سلام کرنا ، اور تیسرا ”آمین “کہنا، ہاں! مگر تیسری چیز یعنی آمین کی نعمت اللہ تعالیٰ نےموسیٰ کو عطاء کی تھی کہ حضرت موسیٰدعاء کررہے تھے اور حضرت ہارونآمین کہہ رہے تھے۔إِنَّ اللهَ أَعْطَانِي ثَلَاثَ خِصَالٍ لَمْ يُعْطِهَا أَحَدًا قَبْلِي:الصَّلَاةُ فِي الصُّفُوفِ، وَالتَّحِيَّةُ مِنْ تَحِيَّةِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَآمِينَ إِلَّا أَنَّهُ أَعْطَى مُوسَى أَنْ يَدْعُوَ مُوسَى وَيُؤْمَنَ هَارُونُ۔(شعب الایمان:2708)آمین کہنے کا حکم : آمین کہنا سنت ہے ، نماز میں بھی اور نماز کے علاوہ بھی جب سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کی جائے تو اس کے اختتام پر آمین کہنا چاہیئے ، حضرت جبریلنے نبی کریمﷺکو اِسی طرح تلقین فرمائی تھی اور نماز میں اس کو جان بوجھ کر ترک کرنے یا بھولے سےترک ہوجانے سے نماز ہوجاتی ہے ، سجدہ سہو وغیرہ کچھ لازم نہیں ہوتا ۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:1/115)امام کیلئے آمین کہنے کا حکم : منفرد اور مقتدی کیلئے سرّی و جہری تمام نمازوں میں اِسی طرح امام کیلئے بھی سرّی نماز میں بالاتفاق آمین کہنا سنت ہے ، البتہ امام کیلئے جہری نمازوں میں فاتحہ کے بعد آمین کہنے کا کیا حکم ہے ، اِس میں اختلاف ہے: احناف و شوافع : مستحب ہے ۔