کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
(7)— رکوع کی حالت میں نظریں پاؤں کی طرف ہونی چاہئیں۔ (8)— كم از كم مرتبہ تين مرتبہ” سُبحان ربى العظيم“ پڑها جائے گا ۔رکوع اور سجدے کی تسبیحات کے تین درجے : اس پر سب کا اتفاق ہے کہ رکوع اور سجود کی تسبیحات مسنون ہیں ، فرض و واجب نہیں ۔ اورمقدار کےاعتبار سے اس کے 3 درجات ہیں : (1)اعلی درجہ 7 مرتبہ ۔ (2)متوسط درجہ5 مرتبہ ۔ (3)ادنی درجہ 3 مرتبہ ۔ (مرقاۃ المفاتیح )رکوع اور سجدے کے اندر طمانینت کی اہمیت اور تاکید : حدیث میں ارکان کی ادائیگی اطمینان کے ساتھ کرنے کا حکم دیا گیا ہے چنانچہ ”حدیثِ مُسیء فی الصّلوۃ“ کے قصہ میں آپﷺنےاُس أعرابی کو نماز کا طریقہ بتلاتے ہوئے اِرشاد فرمایا تھا” ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا“یعنی پھر تم اطمینان کے ساتھ رکوع کرو ۔ اِس سے معلوم ہوا کہ اطمینان اور اعتدال کے ساتھ رکوع کرنا چاہیئے۔ مکمل حدیث ملاحظہ فرمائیں: حضرت ابوہریرہ سے مَروی ہے کہ ایک شخص مسجد میں آیا، رسول اﷲﷺ مسجد کے ایک کونہ میں جلوہ گر تھے اس نے نماز پڑھی،پھر آپﷺکے پاس آیا اور حضور کو سلام کیا،نبیﷺ نے فرمایا وعلیکم السلام لوٹ جاؤ نماز پڑھو تم نے نماز نہیں پڑھی،وہ لوٹ گیا نماز پڑھی پھر آیا سلام کیا،آپ ﷺنے فرمایا وعلیك السلام لوٹ جاؤ نماز پڑھو تم نے نماز نہیں پڑھی،اس نے تیسری بار یا اس کے بھی بعد(یعنی چوتھی مرتبہ) عرض کیا:یارسول ا ﷲ !مجھے سکھا دیجئے(کہ میں کس طرح نماز پڑھوں؟)آپﷺنے اِرشاد