کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
نماز میں حدث لاحق ہونے کی صورت میں بناء کرنا : نماز کے دوران کسی کو حدث پیش آجائے ، تو شرعاً اُس کو دو باتوں کا اختیار ہے : (1)استیناف ۔ یعنی وضو کرکے دوبارہ از سرِ نَو نماز نماز پڑھے ۔ اور یہی افضل بھی ہے ۔ (2) بناء ۔ یعنی فوراً نماز کو ترک کرکے وضو کرے اور اُسی جگہ سے نماز کو مکمل کردے ۔(کذا فی عامۃ کتب الفقہ)نماز میں بناء کرنے کا حکم : اِس پر سب کا اتفاق ہے کہ نماز میں حدث لاحق ہوجانے کی صورت میں افضل یہی ہے کہ وضو کرکےاز سرِ نَو نماز پڑھی جائے ، البتہ بناء کرنے یعنی وضو کرکے اُسی جگہ سے نماز کو جاری رکھنے میں اختلاف ہے : امام ابو حنیفہ : جائز ہے، بناء کرسکتے ہیں ۔ ائمہ ثلاثہ : جائز نہیں، از سرِ نَو نماز پڑھنا ضروری ہے۔(البنایہ: 2/452)احناف کی دلیل : حضرات احناف اُن احادیث سے اِستدلال کرتے ہیں جن میں بناء کی اِجازت دی گئی ہے،مثلا: «مَنْ أَصَابَهُ قَيْءٌ أَوْ رُعَافٌ أَوْ قَلَسٌ أَوْ مَذْيٌ، فَلْيَنْصَرِفْ، فَلْيَتَوَضَّأْ ثُمَّ لِيَبْنِ عَلَى صَلَاتِهِ، وَهُوَ فِي ذَلِكَ لَا يَتَكَلَّمُ»اِرشادِنبوی ہے : جس کو (نماز کے دوران) قے آجائے،نکسیر پھوٹ جائے،کھانا یا پانی منہ تک آجائے،یا مذی نکل جائےتو اُسے چاہیئے کہ نماز سے پھر جائے اور وضو کرکےاپنی نماز پر بناء کرلے(یعنی جاری رکھے)بشرطیکہ اُس نے بات نہ کی ہو ۔(ابن ماجہ:1221)حضرات ائمہ ثلاثہ کا اِستدلال : اُن احادیث سے ہے جن میں نماز کو ایسی صورت میں لوٹانے کا حکم دیا گیا ہے، جیسے : «إِذَا فَسَا أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ، فَلْيَنْصَرِفْ فَلْيَتَوَضَّأْ وَلْيُعِدِ الصَّلَاةَ»نبی کریمﷺکا