کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
بَابُ صَلَاةِ الْخَوْفِ صلاۃ الخوف کب مشروع ہوئی : اِس پر سب کا اتفاق ہے کہ صلاۃ الخوف ”غزوہ ذات الرّقاع“ میں مشروع ہوئی اور سب سے پہلے اِسی غزوہ میں یہ نماز پڑھی گئی تھی، البتہ اِس میں اختلاف ہے کہ یہ غزوہ کب پیش آیا ،مختلف اقوال ہیں ، راجح یہ ہے کہ یہ غزوہ سنہ چار ہجری میں پیش آیا ،چنانچہ جمہور نے اِسی کو اختیار کیا ہے اور ابن سعد نے بھی طبقات میں اِس کو ترجیح دی ہے۔(طبقات ابن سعد:2/46، 47)(معارف السنن:5/36)غزوہ خندق میں صلاۃ الخوف کیوں نہیں پڑھی گئی : اِس کی وجہ میں شارحین کے مختلف اقوال ذکر کیے گئے ہیں :(1)— پہلا قول : غزوہ خندق میں صلاۃ الخوف نہ پڑھنے کی ایک وجہ یہ ذکر کی گئی ہے کہ نبی کریمﷺ مسلسل غزوہ میں مصروف رہنے اور کفار کو روکنے کی وجہ سے نماز پڑھنا بھول گئے تھے ، چنانچہ بعض روایات سے اس قول کی تائید بھی ہوتی ہے۔(مسند احمد:16975)(شرح النووی:5/130)(2)— دوسرا قول : بعض حضرات نے یہ کہا ہے کہ اُس میں نبی کریمﷺنے صلاۃ الخوف اِس لئے نہیں پڑھی تھی کیونکہ اُس وقت تک یہ نماز مشروع ہی نہیں تھی ،صلاۃ الخوف تو غزوہ خندق کے بعد ”غزوہ ذات الرّقاع“ میں مشروع ہوئی ہے جو 7 ہجری میں پیش آیاتھا ، چنانچہ بخاری کی روایت”صَلَّى بِأَصْحَابِهِ فِي الخَوْفِ فِي غَزْوَةِ السَّابِعَةِ، غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ“ سے یہی معلوم ہوتا ہے۔(مرعاۃ:5/2)