کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
ترک سے ہونے والے نقصان کا کسی نہ کسی طور پر تدارک ہوسکے۔ حقیقی طور پر اِعادہ ہ تب ہی کیا جاسکتا ہے جب پہلی نماز کسی خلل واقعی کے پائے جانے کی وجہ سے فاسدیا مکروہ ہوگئی ہو ،بغیر کسی خلل یا خللِ موہوم کی وجہ سے نماز کا اِعادہ حقیقیہ درست نہیں۔(شامیہ:2/37)انفرادی نماز پڑھنے کے بعد جماعت مل جائے تو کیا کریں : احناف : صرف ظہر اور عشاء میں شریک ہو سکتے ہیں ، بقیہ نمازوں میں نہیں ۔فجر اور عصر میں اس لئے نہیں کیونکہ ان کے بعد نفل مشروع نہیں ، اور مغرب میں اس لئے نہیں کیونکہ نفل کی تین رکعات مشروع نہیں ۔ امام مالک : صرف مغرب کے علاوہ تمام نمازوں میں شریک ہوسکتے ہیں ۔ امام شافعی واحمد: پانچوں نمازوں میں شریک ہوسکتے ہیں ، البتہ امام شافعی مغرب کی نماز میں امام کے سلام پھیر لینے کے بعد ایک رکعت اور ملانے کے قائل ہیں ، تاکہ چار رکعت پوری ہوجائیں ۔ اور امام احمد کے نزدیک مغرب کی تین رکعت نفل پڑھیں گے ۔ (مرعاۃ المفاتیح : 4/117)اقتداء المفترض خلف المتنفل : امام شافعی : جائز ہے ، لیکن کراہت کے ساتھ ۔ ائمہ ثلاثہ : جائز نہیں ۔ ( الفقہ علی المذاھب الاربعۃ : 1/380) نوٹ : امام احمدسے اِس بارے میں دو قول منقول ہیں ، راجح قول کے مطابق اُن کے نزدیک بھی ”اقتداء المفترض خلف المتنفل“ جائز نہیں ۔ (عُمدۃ القاری:5/239)(البنایۃ:2/364)