کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
پڑھی تو وہ اپنے گناہوں سے اُس دن کی طرح نکل جاتا ہے جس دن اُس کی ماں نے اُس کو جنا تھا ۔مَنْ صَلَّى الْفَجْرَ أَوْ قَالَ: الْغَدَاةَ فَقَعَدَ فِي مَقْعَدِهِ فَلَمْ يَلْغُ بِشَيْءٍ مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا، وَيَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى يُصَلِّيَ الضُّحَى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ لَا ذَنْبَ لَهُ۔(مسند ابی یعلیٰ الموصلی:4365)چوتھی فضیلت : اللہ تعالیٰ کی جانب سے دن بھر کے کاموں کی کفایت ہوجاتی ہے: حدیثِ قدسی میں ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : اے ابنِ آدم! دن کے شروع میں میرے لئے چار رکعت پڑھ لے مَیں تیرے دن بھر کے کاموں کے لئے کافی ہوجاؤں گا۔ابْنَ آدَمَ ارْكَعْ لِي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ أَكْفِكَ آخِرَهُ۔(ترمذی:475) فائدہ : دن کے شروع میں پڑھی جانے والی چار رکعات سے کون سی نماز مراد ہے، اِس بارے میں تین قول ہیں: ( صلوۃ الضحیٰ ۔(، صلوۃ الاِشراق(فجر کی دو سنتیں اور دو فرض ۔(مرقاۃ المفاتیح : 3/980) لہٰذا یہ مذکورہ فضیلت یعنی دن بھر کے کاموں کی کفایت تینوں نمازوں کی ہوسکتی ہے ۔تحیۃ الوضو (شکر الوضو) : وضو کے بعد اعضا خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز تحیۃ الوضو پڑھنا مستحب ہے اسی طرح غسل کے بعد بھی دو رکعت نماز مستحب ہے اگر چار رکعتیں پڑھی جائیں تب بھی کوئی حرج نہیں، مگر وہ مکروہ وقت میں نہ پڑھے۔)زبدۃ الفقہ : 282)تحیّۃ الوضوء کی فضیلت : حضرت ابوہریرہفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے حضرت بلالسے فجر کی نماز کے وقت سوال