کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
شادی وغیرہ کی تقریب میں مہمانوں کو بھی کھلا یا جاسکتا ہے۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل :4/208) اپنے نوکراور ملازم کو کھلایا جاسکتا ہے ، تاہم اگر اُن کا کھانا بھی اُجرت میں طے شدہ ہوتوکھلا نا درست نہیں ، کیونکہ یہ بھی بیچنے کی ہی ایک شکل ہے ، البتہ یہ کرسکتے ہیں کہ اُن کو اتنے دنوں کے کھانے کی قیمت دیدی جائے ۔(احسن الفتاوی :7/494) نذراور منت کی قربانی کا گوشت نہ خودکھاسکتے ہیں نہ کسی غنی کو کھلایا جاسکتا ہے ۔(شامیہ :6/327) میت کی وصیت کردہ قربانی کا گوشت نہیں کھایا جاسکتا ، فقراء پر صدقہ کردینا چاہیئے ۔(شامیہ :6/327)اشتراک فی الاضحیۃ یعنی مشترکہ قربانی : یعنی کئی لوگوں کا آپس میں مل کر قربانی کرنا”مشترکہ قربانی“ کہلاتا ہے ، اِس سے متعلّق تفصیل یہ ہے :اشتراک فی الاضحیۃ کی اقسام : اشتراک کی دو قسمیں ہیں : (1)اشتراک فی الثمن ۔ (2)اشتراک فی الثواب ۔ امام مالک : اشتراک فی الثواب جائز ہے ، اشتراک فی الثمن درست نہیں ۔ ائمہ ثلاثہ : اشتراک فی الثمن اور اشتراک فی الثواب دونوں جائز ہیں، یعنی دوسروں کو ثواب میں بھی شریک کیا جاسکتا ہےاور ثمن میں بھی ۔ (الفقہ علی المذاہب الاربعۃ : 1/606)مشترکہ قربانی کے جواز کی شرائط : کئی لوگوں کا مل کر کسی جانور کا مشترکہ قربانی کرنا درست ہے البتہ اس کے جواز کی کچھ شرائط ہیں ،جن کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے :