کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: «كَانَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ وَأَصْحَابُ عَلِيٍّ، لَا يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ إِلَّا فِي افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ، قَالَ وَكِيعٌ،، ثُمَّ لَا يَعُودُونَ»۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:2446) ترجمہ:حضرت ابواسحاقفرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود اور حضرت علی کے اصحاب صرف نماز کے شروع میں (تکبیر تحریمہ کہتے ہوئے)ہاتھ اُٹھایا کرتے تھے، حضرت وکیعفرماتے ہیں کہ پھر وہ دوبارہ نماز کے آخر تک دوبارہ ہاتھ نہیں اُٹھاتے تھے۔ عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: «لَا تَرْفَعْ يَدَيْكَ فِي شَيْءٍ مِنَ الصَّلَاةِ إِلَّا فِي الِافْتِتَاحَةِ الْأُولَى»۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:2447) ترجمہ:حضرت ابراہیم نخعیفرماتے ہیں : نمازکے شروع میں (تکبیر تحریمہ کہتے ہوئے ) ہاتھ اُٹھاؤ اور اس کے علاوہ نماز کے کسی بھی رکن میں مت اُٹھایا کرو۔رفعِ یدین کی ”أصح مافی الباب “ روایت اور اُس کا اِضطراب: رفعِ یدین کی ”أصح مافی الباب “ روایت جس کو رفعِ یدین کے بارےمیں ”حجۃ اللہ علی الخلق“ کہا جاتاہے، وہ حضرت عبد اللہ بن عمرکی یہ روایت ہے :”عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ: " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ “۔(بخاری:735) عدمِ رفع کے قائلین یعنی مالکیہ و احناف نے اِس روایت کو اِس لئے ترجیح نہیں دی کیونکہ یہ حدیث متناً مضطرب ہونے کی وجہ سےقابلِ اِستدلال نہیں ، اور اِس کے اضطراب کی تفصیل یہ ہے :